دکی: تاجروں کا تعمیرات کے خلاف احتجاج، پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ

172
فوٹو: ویڈیو سکرین شاٹس

مظاہرین کے خلاف لیویز رسالدار کے مدعیت میں ایف آئی آر درج

بلوچستان کے علاقے لورالائی، دکی میں ڈی سی آفس کے قریب زمان روڈ کے مین چوک پر سیکورٹی خدشات کے پیش نذر ضلعی انتظامیہ نے دیوار تعمیر کرنا شروع کی جس کے خلاف آل پارٹیز اور انجمن تاجران نے احتجاج کرتے ہوئے شہر کی تمام دکانیں بند کر کے شٹر ڈاون ہڑتال شروع کردی واقعے کے خلاف آل پارٹیز اور انجمن تاجران نے صبح 9 بجے سے دھرنا دیا۔

ذرائع کے مطابق دکانداروں نے دکانیں بند کرکے دھرنے میں پہنچے، دھرنا جاری تھا کہ اسسٹنٹ کمشنر دکی میران بلوچ نے لیویز فورس کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر دھرنا مظاہرین پر دھاوا بولا اور لیویز فورس نے لوگوں کو منتشر کرنے کے لیئے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔

دھرنا مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ مین روڈ میں دیوار کی تعمیر سے روڈ ٹریفک کے لیئے بند ہو جائے گا جبکہ اسی روڈ میں واقع 50 کے قریب دکانیں بھی ہمیں مجبوراً بند کرنی پڑے گی۔

خیال رہے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لیویز فورس کے فائرنگ اور میران بلوچ کی مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس کے بعد مختلف افراد نے واقعے کے حوالے سے رد عمل کا اظہار کیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے رہنما محسن داوڑ نے مذکورہ ویڈیو شئر کرکے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائیٹ پر کہا کہ ہمارا آئین شہریوں کو پرامن احتجاج کی اجازت دیتا ہے جس کے تحت دکی میں مظاہرہ کیا جارہا تھا۔

محسن داوڑ نے اسسٹنٹ کمشنر دکی کے رویے کے باعث انہیں فوراً معطل کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔

دریں اثنا رسالدار لیویز اسرار احمد ترین کی مدعیت میں مظاہرے میں شریک دو معلوم اور دو سو نامعلوم افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق مذکورہ ملزمان نے پروٹیکشن کے لئے تعمیر ہونے والی دیوار مظاہرین نے گرائی،  لیویز فورس اہلکاروں سمیت اسسٹنٹ کمشنر دکی میران بلوچ کو گالی گلوچ کی اور دھمکیاں دی جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے لیویز فورس نے ہوائی فائرنگ کی۔