حانی گل کو انصاف فراہم کرکے ملوث اہلکاروں کو کٹہرے میں لایا جائے – ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ

235

جبری گمشدہ کی گئی حانی گُل بلوچ کو انصاف دیا جائے، اُس کے منگیتر محمد نسیم کو بازیاب کیا جائے اور ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹھرے میں لایا جائے۔ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ

ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کی فیڈرل، سندھ اور بلوچستان کی رہنماوں نے آج اپنے مشترکہ بیان میں پاکستان میں جاری بلوچ طلباء اور خواتین کی جبری گمشدگی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان فوری طور جبری گمشدگی کا سلسلہ بند کرے، اسے جُرم تسلیم کرے اور عالمی کنونشن پر دستخط کرے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ حانی گل بلوچ کی منگیتر نسیم بلوچ کو بازیاب کیا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ میں زیرِ سماعت حانی بلوچ کے کیس کا جلد سے جلد فیصلہ کیا جائے اور ملوث اہلکاروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اپنے مشترکہ بیان میں فیڈرل صدر عصمت شاہ جہان، سیکرٹری عالیہ بخشل، سندھ کی صدر ماروی لطیفی اور سیکریٹری مقصودہ رتڑ، بلوچستان کی صدر جلیلہ حیدر اور سیکریٹری زرغونہ بریچہ نے حانی اور اس کے منگیتر نسیم کا ریاستی اداروں کے ہاتھوں کراچی سے اغوا پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہو ئے کہا کہ بلوچ طلباء کے جبری گمشدگی کے واقعات اور ریاستی تشدد میں اضافہ، خاص طور پر بلوچ طالبات کی تعلیم پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرے گا۔ بلوچ طلباء کی یہ صورتحال بلوچ خاندانوں پر شدید دباؤ کا باعث ہے، خاص طور پر پاکستان کے دوسرے صوبوں میں زیرِ تعلیم طالبات کے خاندانوں پر۔

یاد رہے کہ حانی گُل اور اُن کے منگیتر جو کہ گوادر سے تعلق رکھتے ہیں اور کراچی میں ہمدرد میڈیکل کالج میں زیرِ تعلیم تھے، کو پانچ ماہ پہلے سیکیورٹی ایجنسیوں نے اغواء کیا۔ تین مہینے تک حانی زیرِ حراست رہیں اور اُن پر ہر طرح کا تشدد بھی کیا گیا بعدازاں میں حانی رہا کر دی گئیں جبکہ اُن کے منگیتر نسیم تاحال لاپتہ ہیں۔ اِس عمل کے خلاف حانی بلوچ نے سندھ ہائی کورٹ میں اپیل کر دی ہے۔

ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ کے رہنماوں نے کہا کہ اِس وقت ہزاروں جبری گمشدہ لوگ یا تو انٹرمٹنٹ سینٹرز میں ایجنسیوں کی تحویل میں ہیں، یا مارے چُکے ہیں۔اِن کی بیویوں کی ازدواجی حیثیت کا مسئلہ الگ سے چل رہا ہے، کہ شادہ شدہ ہیں یا بیوہ ہیں؟ خود پاکستان کے کمیشن آف انکوائری آن انفورسڈ ڈس اپیرنس کے پاس اِس وقت بھی 2178 کیسیز موجود ہے اور یو این کے ورکنگ گروپ کے پاس پاکستان کے 700 کیس چل رہے ہیں۔ ایچ آر سی پی کی حالیہ رپورٹوں نے ڈیرہ بگٹی، تربت اور آواران میں خواتین کی جبری گمشدگی کے مسئلے کو بھی اُٹھایا ہے۔ جبری گمشدگی اور اغواء کاری کے مسئلے کے خلاف پاکستان میں بلوچ، پشتون، سندھی اور شیعہ سیاسی کارکنوں کے مزاحمتی تحریکیں کئی سالوں سے چل رہی ہے مگر ریاست اِس مسئلے پر خاموش ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ویمن ڈیموکریٹک فرنٹ حانی گُل کے سندھ ہائی کورٹ میں جانے کے جرائتمندانہ قدم پر اس کی جدوجہد کی حمایت کرتی ہے۔.

خیال رہے ویمن ڈیموکریٹ فرنٹ ایک سوشلسٹ فیمنسٹ مزاحمتی تحریک ہے، جو عورتوں کی فیمنسٹ، طبقاتی، قومی اورمذہبی آزادی کی جدوجہدوں کو منظم کرتی ہے اور سرمایہ دارانہ پدر شاہی، جنگ اور دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی اورسامراجیت کے خلاف جدوجہد اور انہیں گرانے کے لئے سیاسی جدوجہد کرتی ہے۔ پاکستان میں صنفی مساوات، سماجی مساوات، امن اور عوامی جہوریت کے قیام تک جدوجہد کا عزم رکھتی ہے۔