بخشو کی عیاریاں – بالاچ بلوچ

262

بخشو کی عیاریاں

تحریر: بالاچ بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

مملکت خُداداد پاکستان اپنے بھیک مانگنے کے فن سے آج دُنیا بھر میں معروف ہے، ان دنوں بر خُردار کشمیر کا جھوٹا درد لیئے مارا مارا پھر رہا ہے اور کشمیر کی آزادی کے لیئے بے چین دکھائی دے رہا ہے جبکہ کشمیری خُود انکی مکارانہ ہمدردی سے تنگ آچُکے ہیں، اور اب یہ بخشو میاں بھی جان چُکا ہے کہ کشمیری چُورن اب مزید زیادہ دن نہیں بکنے والا ہے کیونکہ کشمیری بھی اب انکا جھوٹا مکار چہرہ پہچان چُکے ہیں۔ ہم ہر مظلوم قوم کا درد محسوس کر سکتے ہیں کیونکہ ہم بلوچ قوم بطور ایک آزاد مُلک اور سرزمین کے مالک اسی ظالم کے ظلم کا شکار ہیں اور رہی بات کون کس پر کتنا ظلم کر رہا ہے تو وہ عالم انسانیت کے سامنے صاف عیاں ہے بقول مرزا غالب
کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی

عمران خان انڈیا سے ۹ ہزار کشمیریوں کا حساب ایسے مانگ رہا ہے کہ جیسے عالم انسانیت کا درد صرف پاکستان کے ناپاک دل میں ہے۔ جو کہ سراسر جھوٹ پر مبنی ہے، اب پوری مہذب دُنیا اور اقوام یہ جان چُکے ہیں کہ پاکستان کا دین اسلام سے دُور دُور تک کوئ تعلق نہیں اگر یہ اتنا ہی مسلمان اور انسانیت پرست ملک ہوتا تو یہ پاکستان مقبوضہ بلوچستان کے معصوم لوگوں کو کن نہ کردہ گناہوں کی سزا دے رہا ہے پاکستان کیوں بلوچستان میں انسانیت سوز سلوک اور نسل کُشی کی پالیسی پہ عمل پیرہ ہے۔

عالمی انسانی حقوق کی تنظیوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس بے لگام ظالم ریاست سے سوال کریں اور پوچھیں کہ کس قانون کے تحت یہ ظالم مُلک معصوم بلوچوں کی نسل کُش پالیسیوں پر عمل پیرہ ہے۔ جب بھی جہاں بھی اور جسے چاہے غائب کرکے اپنے عقوبت خانوں میں رکھ کے سالوں غیر انسانی سلوک کرتا رہے، وحشیانہ تشدد کرتا رہے، دین اسلام اور نہ ہی کوئی دوسرا دین اس چیز کی اجازت دیتا ہے کہ بزرگوں پر، معصوم خواتین پر اور پھول جیسے بچوں پر ظلم کیا جائے اور بعد از جبری گمشدگی اور انسانیت سوز تشدد اُن بیگناہ بلوچ فرزندوں کی، بُزرگوں کی ، عورتوں کی، پھول سے پیارے بچوں کی تشدد کی ہوئی مسخ شدہ لاشیں ویرانوں میں پھینک دی جائیں۔ چادر و چار دیواری کو پائمال کرتے ہوئے عورتوں کو اغواء کر کے جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جائے، غریبوں و مسکین بلوچوں کے گھروں پر بم برسائیں جائیں۔ اور اس تمام غیر انسانی سلوک و رویے پر عمل پیرہ ہونے کے بعد بھی اس خوش فہمی میں رہیں کہ کوئی اُف تک نہ کرئے کہ جناب کی شان میں گستاخی سمجھی جائے گی۔

مگر آج بلوچ فرزندان نے تمام مہذب قوموں کے سامنے اس بھیانک بھیڑیئے کا چہرہ بے نقاب کر دیا ہے، جو کہ اُن کا حق بنتا ہے کیونکہ پاکستان کی اپنی بے حیاء میڈیا کو نہ بلوچوں پہ ہوتا ظُلم نظر آتا ہے اور نہ بیگناہ بلوچوں کی فریادیں سنائی دیتی ہیں۔ آج دنیا کو بلوچ قومی جہدکاروں کی محنت اور جدوجہد نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ وہ پاکستان کی کردار پر نہ صرف سوال کررہے ہیں بلکہ وہ پاکستان پر زور دے رہے ہیں کہ بلوچ سمیت تمام محکوم و مظلوم اقوام کی نسل کشی کو روکا جائے۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔