کوئٹہ: لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج جاری

106

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے احتجاج کو 3697 دن مکمل ہوگئے، نیشنل پارٹی کے رہنماوں و کارکنان سمیت دیگر افراد نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر دنیا میں محکوم و مظلوم انسانوں پر ڈھائے جانے والے ظلم و جبر کا بغور جائزہ لیا جائے تو یقیناً ہمیں ایسا کوئی معاشرہ نہیں ملے گا جسے ظالم و جابر حکمران طبقات یا گروہوں کی ظلم و جبر نے اپنے لپیٹ میں نہیں لیا ہو مگر یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ دنیا میں لوگوں کو پرامن جدوجہد کا حق حاصل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مظلوم اقوام یا افراد کو پرامن جدوجہد کا حق بھی نہیں دیا جارہا ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کو مختلف طریقوں سے روکھنے کوشش کی گئی یا کی جارہی ہے اور اسی طرح طالب علموں اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے سے روکھا جارہا ہے۔

ماما قدیر نے کہا بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی آواز کو دبانے کیلئے آج میڈیا پر مکمل پابندی عائد کی جاچکی ہے، کشمیر کے لیے بات کرنے والوں کو بلوچستان نظر نہیں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم عالمی دنیا، مہذب اقوام اور میڈیا نمائندوں سے ایک بار پر اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنے اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے مظلوم بلوچ، پشتون اور سندھی اقوام کی آواز بنیں۔