پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری سابق صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال، پارٹی کے صوبائی نائب صدر عبدالقہار خان ودان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ خان زیرے نے پارٹی ضلع ہرنائی کے زیر اہتمام افطار ڈنر کے موقع پر پارٹی کارکنوں کے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوامیپ کے رہنماؤں کارکنوں نے ملک میں جمہور کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی بالادستی، سماجی عدل وانصاف، امن وترقی کیلئے قربانیاں دی ہیں اور اس راہ میں خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی اور پارٹی کے دیگر اکابرین نے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرنگی استعمار سے لیکر آج تک ہر دور میں پارٹی نے جابر وآمر حکمرانوں کے سامنے کلمہ حق بلند کیا ہے اور ہمارے ان رہنماؤں،اکابرین،کارکنوں اور بالخصوص پشتون عوام کی قربانیوں کے نتیجے میں اس خطے کے لوگوں کو فرنگی استعمار سے آزادی ہوئی اور اس ملک کا قیام ممکن ہوا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کے قیام سے لیکر اب تک گزشتہ 72سالوں میں پشتون عوام آج بھی اپنی قومی وحدت، واک واختیار، وسائل پر قومی کنٹرول سے محروم ہے۔
پارٹی رہنماؤں نے روز اول سے ملک میں جمہوری کی حکمرانی، آئین وقانون کی بالادستی کیلئے ہر پلیٹ فارم پر آوازبلند کی ہے اور پارٹی رہنماؤں نے پارلیمنٹ میں جوباتیں کی ہے اگر ان پر عملدرآمد ہوتا تو آج ملک اس گھمبیر اورمشکل حالت میں نہ ہوتا مگر ہر وقت جب بھی پارٹی نے جابر اور آمر حکمرانوں اور حکومتوں کے خلاف بات کی ہے تو حکمرانوں نے اس کی غلط طور پر تشریح کرتے ہوئے حکومتوں اور جابر حکمرانوں کے خلاف آواز کو ریاست کے خلاف سمجھا گیا جو کہ مکمل طور پر غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر روز اول سے ملک کے آمر حکمران دہشتگردی کو سپورٹ نہ کرتے اور دہشتگرد تنظیموں اور ہمسایہ ممالک میں مداخلت کی پالیسی کو ترک کرتے تو آج ملک ان مشکل حالات کا شکار نہ ہوتا۔ آج ملک خارجی اور داخلی طور پر یک وتنہا ہے دہشتگردی، مہنگائی اپنے عروج پر ہے عوام جس مشکل حالات کا سامناکررہے ہیں شاید ہی تاریخ میں کبھی ایسا ہوا ہو۔
مقررین نے کہا کہ 26مئی کو شمالی وزیرستان میرانشاہ میں معصوم بے گناہ لوگوں اور منتخب ممبران قومی اسمبلی علی وزیر اور محسن داوڑ پر گولیاں چلائی اس خونریز واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے جس میں درجن سے زائد شہید اور45کے قریب لوگ زخمی ہوئے لیکن افسوس سے کہنا پڑرہا ہے کہ ملک کی میڈیا نے مظلوم عوام کو ظالم ثابت کرنے کی ناروا طرز عمل اختیار کیا لیکن سوشل میڈیا نے سیکورٹی اداروں کے اس ظلم وجبر کو تمام دنیا کے سامنے تشت ازبام کردیا۔
انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے ممبران علی وزیر اور محسن داوڑ اور درجنوں لوگوں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ فاٹا (وسطی پشتونخوا)سے فوج کو واپس بلایا جائے اور تمام انتظامی امور سول انتظامیہ کے حوالے کیا جائے۔ اورتمام گرفتار شدگان کو رہاکرکے ان تمام واقعات کا پارلیمانی کمیشن کے ذریعے تحقیقات کی جائے تاکہ سب کچھ ہمارے عوام کے سامنے آسکیں۔
مقررین نے کہا کہ 25جولائی 2018کے عام انتخابات کو ملک کے تمام سیاسی جمہوری پارٹیوں نے مسترد کیا کیونکہ اس انتخابات کے ذریعے مرکز اور پشتون بلوچ صوبے میں اپنی من پسند پارٹی کو بڑی دیدہ دلیری اور ڈٹائی کے ساتھ لایا گیا اور آج نہ تو مرکزی حکومت کچھ کرنے کی قابل ہے اور نہ ہی صوبائی حکومت دونوں حکومتیں بری طرح ناکام ہوچکی ہےعوام ہر لحاظ سے تباہی وبربادی کے دہانے کھڑی ہے پٹرولیم منصوعات کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہے مہنگائی کی چکی میں عوام بری طرح پس رہے ہیں اور اس تبدیلی سرکار نے عوام کو سوائے تباہی کے اور کچھ بھی نہیں دیا۔ ایک سال کے اندر اندر دونوں حکومتیں عوام دشمن ثابت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پشتونخوا میں ایک سازش کے تحت حالات خراب کیئے جارہے ہیںچمن، پشین، قلعہ سیف اللہ، لورالائی، سنجاوی، ہرنائی اور کوئٹہ میں دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات روز کا معمول ہیں اور عوام جان ومال کے تحفظ کے سنگین مسئلے سےدوچار ہے۔