استاد نورخان بزنجو – میرین بلوچ

1369

استاد نورخان بزنجو

تحریر: میرین بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

زندگی ایک انمول تحفہ ہے، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت سی بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہے، جو تعریف کا محتاج نہی‍ں۔ اس نے ہمیں کیا کیا نہیں دیا، اس نے ہمیں بہت سی خوبصورت، بے شمار نعمتیں عطا فرمائی ہیں. ہم کن سنہرے لفظوں سے ان نعمتو‍ں کی داستان لکھیں اور کن شبدوں سے اسکی تعریف بیان کریں، ایسا نہ ہو کہ مجھ سے کوئی غلطی ہو جائے اور تعریف میں کوئی کمی آئے، سوچتے سوچتے نہ جانے میں سب سے پہلے کس کی تعریف کروں، کھلے آسمان کی، سر سبز میدانوں کی، سنہرے وادیوں کی، یا جانوروں اور پرندوں کی، اُن دلکش، خوبصورت آوازو ں کی کہ جس سے آسمان اور زمین کا موسوم خوشگوار ہوتی ہے۔

خداوندکریم کے بنائے ہوئے انسان جو بہت سی نعمتوں سے بھری ہوئی ہے، جیسے دیکھنے کیلئے آنکھین ،سوچنے کیلئے دماغ اور بولنے کیلئے زبان عطا ہوا ہے۔

اسی طرح آپ نے ہمیں ایک اور نایاب نعمت عطا بخشی ہے وہ ہے استاد، جی ہاں استاد! استاد نورخان بزنجو گیارہ دسمبر1969 کو پسنی میں واجہ غلام سرورکےگھر پیدا ہوئے، آپ نے ابتدائی تعلیم گورنمنٹ سکینڑیئر اسکول پسنی ست حاصل کیا اور مزید تعلیم حاصل کرنے کیلئے FA اور BA عطاشاد ڈگری کالج کیچ سے حاصل کی۔ آپکو پڑھائی کا بہت شوق تھا، خاص طور پر بلوچی آپکا Favorite subject تھا، آپکو آگے پڑھنے کا بہت شوق تھا لیکن بدقسمتی سے وہاں یونیورسٹی نہیں تھا اسلیئے آپ MA کیلئے کوئٹہ گئے اور وہاں پر MA حاصل کیا۔

بچپن سے ہی آپکو شعر و شاعری کا بہت شوق تھا اور آپکے کئی کتاب پبلش ہوئے اور موسیقی آپ کا بچپن سے ہی دلی مراد تھا آپ نے موسیقی استاد اعجاز علی سے سیکھا، جو پسنی کا رہائشی تھا۔ استاد کے نام سے آپ نہ صرف پسنی بلکہ پورے بلوچستان میں استاد کے نام سے جانے جاتے تھے اور آپ مزید موسیقی کلاسک سیکھنے کیلئے کراچی روانہ ہوئے اور وہاں پر استاد عمر کے ہاں گئے، جو آپکا موسیقی کلاسک کا teacher تھا اور پسنی میں آپکے موسیقی کلاسک کے teacher رہے اور آپکے کئی album ریلیز ہوئے، آپکی جتنی تعریف کروں کم ہے کیونکہ ایسے عظیم ہستی کسی تعریف، توسیف کے محتاج ہی نہیں ہوتے۔

آپ مسقط اور بحرین گئے، کئی جگہے گھومے اور وہاں پر کئیMusical programs کیئے، جب آپ موسیقی محفل میں غزل یا گانے کا الہان کرتے تو آسمان پر اڑتے پرندے، زمیں پر آکر ناچنے لگتے، آپکے آواز میں ایک الگ سا درد موجود تھا، آپکے اندر دو عادات موجود تھے، وہ کھانے کے بجائے تریاق اور پانی کے بجائے شراب پیتے تھے، آپ ایک الگ شخصیت کے مالک تھے آپکے اندر علم اور شعور کا خزانہ موجود تھا۔ آپ نے مہر و دوستی کی ایک بڑی مثال قائم کی، نہ صرف میں بلکہ ہر کوئی جانتا ہے جب آپکے album ریلیز ہوتے تو ہم سننے کیلئے بے چین تھے کہ کب آپکے گانوں کو سنیں گے، میرے پاس ایسے لفظ ہی بچے نہیں کہ کچھ بیان کروں۔

جب۵اگست ۲۰۰۳ کا دن تھا، تو میرا بھتیجا اخبار پڑھ رہا تھا تو اچانک اس نے کہا کہ نورخان انتقال پا گئے ہیں، تو میرا دل دھک گیا۔

اے خدا! استاد کو لے جانے سے پہلے مجھ کو لے جاتے، اے خدا! یہ کیا کردیا۔ میں نے پھر سوچا شاید استاد جسطرح ہم لوگوں کو پسند تھا، اسی طرح رب کو بھی پسند آیا ہوگا۔ آپکے کچھ خواہش تھے، وہ بھی پورا نہ ہوئے، آپکو انڈیا جانے کا شوق تھا لیکن پورا نہ ہوسکے، آپکے جانے کے بعد موسیقی پر بجلی گر گیااور موسیقی کو ایک جھٹکا لگا، میں کیا تاریخ بھی تجھے بھول نہیں سکتا، بلوچ قومی تاریخ آپکو ہمیشہ کیلئے سنہرے لفظوں میں یاد کرے گی اور آپ تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نمیران ہو۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس مضمون میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں۔