کوئٹہ بم دھماکہ: جانبحق افراد کی تعداد 3ہوگئی جبکہ دو درجن سے زائد افراد زخمی ہوئیں

173

مساجد، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں کی سیکورٹی مزید سخت کی جائے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں جائیں – جام کمال خان

بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے پشتون آباد میں واقع مسجد رحمانیہ میں دھماکے کے نتیجے میں مسجد کے خطیب سمیت3 نمازی جانبحق جبکہ بچوں سمیت 27نمازی زخمی ہوگئے ہیں، زخمیوں میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔ گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے دھماکے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مساجد، امام بارگاہوں اور عبادت گاہوں کی سیکورٹی مزید سخت کی جائے، دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنانے کے لئے تمام تر وسائل بروئے کار لائیں جائیں ۔

پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کے روز کوئٹہ کے جنوب مشرقی علاقے پشتون آباد میں واقع رحمانیہ مسجد میں اس وقت دھماکہ ہوا جب نمازیوں کی بڑی تعداد نماز جمعہ کے لئے مسجد کے اندر موجود تھی، دھماکے کے نتیجے میں دو افرادعبدالرحمن اور شاہ زیب ولد محمد اکرم جانبحق جبکہ بچوں سمیت 2 درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے جن میں راشد علی ولد داد محمد ، سردار محمد ولد عبدالکریم ، روزی محمد ، سرور خان ولد ہجرت خان ، 9 سالہ حفیظ الرحمن ، حاجی عبدالرحمن ولد حاجی محمد ،نصیر خان ، اجمل خان ولد عبدالعلی ، حکمت اللہ ، سعید محمد ولد عبدالکریم، دلشاد احمد ولد بدل خان، مشتاق ولد نورعلی ، گل شاہ ولی ولد عبدالمنان ، فدا محمد ولد عبدالغفار اور حبیب اللہ ولد محمد قاسم ، روزی محمد ولد نذر گل ، رحیم داد ولد باران ، عبدالرحمن ولد فتح محمد ، عزیز اللہ ولد لعل ،نور الدین ،خواجہ محمد ولد نصرالدین ، مشتاق ولد نور علی ، بچہ محمد یعقوب اور بچہ محمد یونس ، حبیب اللہ ولد محمد قاسم ، سمیع اللہ ولد محمد قاسم ، محمد آصف ، ناصر اور ایک نامعلوم شخص شامل ہیں ۔

غیرملکی نشریاتی ادارے کے مطابق دھماکے میں جانحقہونے والے ایک شخص کی شناخت مسجد کے خطیب مولوی عطا الرحمان کے نام سے ہوئی ہے، دھماکے کے فوراً بعد مسجد میں بھگدڑ مچ گئی اور زخمی مدد کے لئے چیخ و پکار کرتے رہے ۔ دھماکے کے نتیجے میں مسجد کو شدید نقصان پہنچا جبکہ لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو گاڑیوں، رکشوں اور ایمبولینسوں کے ذریعے روانہ کیا جبکہ سول ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے طبی اور نیم طبی عملے کو طلب کیا گیا، دھماکے کے فوراً بعد لوگوں کی بڑی تعداد سول ہسپتال میں خون کے عطیات دینے اور اپنے پیاروں کو ڈھونڈنے کے لئے پہنچے ۔ دھماکے سے علاقہ مکینوں میں خوف و ہراس پھیل گیا جبکہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے ، پولیس اور سیکورٹی فورسز نے دھماکے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کردی ہے ۔

پولیس ذرائع کے مطابق جمعہ کے موقع پر سیکورٹی الرٹ تھی شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور ایف سی کی اضافے اہلکار تعینات تھے بلکہ مساجد اور امام بارگاہوں پر بھی سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے اس کے علاوہ شہر بھر میں کویک رسپانس فورس اور سیکورٹی فورسز کی پٹرولنگ بھی جاری رہی جبکہ نماز جمعہ کے دوران ایس ایچ اوز کو گشت اور ایس پیز کو سرکل میں رہنے کی ہدایت کی گئی تھی ۔

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے پشتون آباد میں بم دھماکے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور دھماکے میں معصوم لوگوں کی شہادت و زخمی ہونے پر دکھ و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ماہ مبارک کے مبارک دن بے گناہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے والے سخت سزا کے مستحق ہیں ۔صوبائی وزیر داخلہ میر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے دھماکے میں جاں نبحق و زخمی ہونے الے افراد کے لئے افسوس و ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے والے دہشت گرد انسان کہلانے کے لائق نہیں ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہتر علاج فراہم کیا جائے اس سلسلے میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی ۔

صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ سیکورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کاروائی کررہے ہیں ملک دشمن دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنائیں گے ۔