بلوچستان کے تمام کالجز ہاسٹل جیسے سہولت سے محروم ہیں۔ بی ایس اے سی

122

حکومت  کی جانب سے تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر ہر جگہ تعلیم کے شعبے میں سب کچھ اچھا ہے کا دعویٰ سمجھ سے بالا تر ہے۔ بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں میں طلباء و طالبات کو بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی ایک تشویشناک عمل ہے۔ایک طرف حکومتی سطح پر جامعاتی پالیسیوں پر عدم توجہی اور دوسری طرف سہولیات کی عدم فراہمی سے طلباء و طالبات کو اپنے مستقبل کے حوالے سے خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔جس کی ہم بھرپور مذمت کرتے ہیں۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ عطاء شاد ڈگری کالج تربت کے تین ہاسٹلز گزشتہ چار سالوں سے مکمل بند ہے جس کی وجہ سے دور دراز کے علاقوں سے آنے والے طلباء شدید مشکلات سے دوچار ہے۔ بلوچستان کے بیشتر تعلیمی ادارے اسی صورتحال سے دوچار ہیں جسکی وجہ سے طالب علم ذہنی کوفت میں مبتلا ہو کر اپنی تعلیمی کئیریر کے حوالے سے پریشانی کا شکار ہے۔

ترجمان نے کہا کہ اسی طرح پنجگور گرلز اور بوائز ڈگری کالج جہاں مختلف اضلاع سے آئے ہوئے طلباء و طالبات حصول علم کی غرض سے آتے ہیں لیکن کالجز میں بنیادی سہولیات سمیت ہاسٹلز کی سہولت موجود نہیں ہے۔ان در پیش مسائل کی وجہ سے طلباء و طالبات کو مختلف مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب بلوچستان کے تعلیمی اداروں سمیت اعلی جامعات میں سہولیات کا فقدان،مالی مشکلات سمیت کہیں مسائل کا سامنا ہے لیکن دوسری جانب حکومت تعلیمی ایمرجنسی کے نام پر ہر جگہ تعلیم کے شعبے میں سب کچھ اچھا ہے کی دعوی کر رہی ہے ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت بلوچستان تعلیمی مسائل کوسنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی بجائے چشم پوشی اختیار کر رہی ہے۔جو کہ طلباء و طالبات کے مستقبل کو تاریکی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں حکومت بلوچستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان کو چاہیے کہ تعلیم کے حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے تعلیمی اداروں سمیت طلباء و طالبات کو در پیش مسائل حل کرنے کے حوالے سے پالیسیاں مرتب کرے اور تعلیمی ایمرجنسی کے نعروں کو حقیقت کا روپ دینے کیلئے عملی اقدامات کریں تاکہ طلباء و طالبات بغیر کسی مشکلات کے اپنی تعلیم کو  جاری رکھ سکیں۔