کیچ/آوران: فورسز کے ہاتھوں 3 افراد حراست بعد لاپتہ

188

تمام ذی شعور افراد سے گذارش کرتے ہیں کے لاپتہ افراد کی تفصیلات سامنے لانے میں تنظیم کی بھرپور مدد کرے – وی بی ایم پی

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بلوچستان کے ضلع کیچ اور ضلع آواران سے فورسز نے تین افراد کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

تفصیلات کے مطابق ضلع کیچ کے علاقے تربت میں پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گذشتہ رات گھر پر چھاپے کے دوران عزیز ولد اسماعیل سکنہ سرنکن تمپ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق لاپتہ کیا جانیوالا عزیز ایک طالب علم ہے۔

مزید برآں اطلاعات کے مطابق آج صبح تمپ کے نواحی علاقے سرنکن سے پاکستانی فورسز نے گھر پر چھاپے کے دوران چاکر ولد مجید سکنہ سرنکن تمپ کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

دریں اثنا ضلع آواران کے علاقے مشکے سے بھی ایک شخص کو فورسز نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت دولت ولد دلدار کے نام سے ہوئی ہے۔ مقامی ذرائع نے میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ 25 مارچ کو فورسز نے دوران آپریشن دولت کو حراست بعد لاپتہ کر دیا تھا۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے متعدد علاقوں میں مواصلاتی نظام نہیں ہونے کے باعث بروقت ان خبروں تک رسائی نہیں ہو پاتی ہے۔

بلوچستان میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے آواز اٹھانے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے  سوشل میڈیا پر ایک اعلامیہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تنظیم بلوچستان میں بسنے والے تمام ذیشعور لوگوں سے گزارش کرتا ہے کہ وہ لاپتہ افراد کے لواحقین کو تفصیلات کے ساتھ سامنے لانے میں تنظیم کی بھرپور مدد کرے کیونکہ جب تک لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے پیاروں کے تفصیلات کے ساتھ خود سامنے نہیں آئینگے۔ تب تک ملکی اور بین لاقوامی قوانین کے تحت کوئی بھی تنظیم ان کیسز پر قانونی کاروائی کرنے کا مطالبہ نہیں کر سکتا۔