زہریلا کھانا کھانے سے پشتون خاندان کی ہلاکت تشویشناک ہے۔ بی ایچ آر او

111

بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں جن سے بلوچستان کا ہر فرد و ہر طبقہ شدید متاثر ہے – بی بی گل بلوچ

بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے چئیرپرسن بی بی گل بلوچ نے ایک اخباری بیان میں کراچی میں پشتون بچوں اور ان کے والدہ سمیت پھوپی کی ہلاکت پر گہرے افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ضلع پشین سے تعلق رکھنے والے خاندان کے بچوں کی ہلاکت کا واقعات دل دہلا دینے والا ہے اس طرح کے رونماء ہونے والے واقعات ناقابل برداشت اور قابل افسوس ہے۔

بی ایچ آر او اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندان کے دکھ میں برابر کی شریک ہے اور حکومت سندھ سے مطالبہ کرتی ہیں کہ ایسے عناصر کی خلاف بھرپور کاروائی کی جائے جو اپنے منافع کے لئے انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں۔

چئیرپرسن نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ بلوچستان کے علاقے ہیرونک اور گوادر میں فورسز کے آپریشن میں کئی بلوچ فرزندوں کو اٹھا کر لاپتہ کیا گیا جن میں بہرام ولد بشام، محمد ولد داد محمد، سراج ولد داد محمد جبکہ گوادر سے داد شاہ ولد ناصر، عدنان ولد مولا بخش، عمران ولد رحیم بخش، عبدالسلام اور اکرم ولد محمد یاسین شامل ہے۔ دوران تشدد بہرام ولد بشام شہید ہوگئے جبکہ دیگر لاپتہ افراد اب بھی فورسز کی حراست میں ہے۔

بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیاں پوری شدت کے ساتھ جاری ہیں جن سے بلوچستان کا ہر فرد و ہر طبقہ شدید متاثر ہے۔ اگر حکومت بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر چپ کا روزہ نہیں توڑتی ہے تو بلوچستان میں انسانی بحران جنم لینے کا جو خدشہ لاحق ہے اس میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور اس کی ذمہ دار حکومت بلوچستان اور اس کے ادارے ہونگے۔

چئیرپرسن نے اپنے بیان کے آخر میں پشتون خاندان کی ہلاکت پر حکومت بلوچستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف بھرپور کاروائی کریں جو اپنے منافع کے لئے انسانی جانوں سے کھیلتے ہیں۔ بلوچستان میں لوگوں کی جبری گمشدگی اور دوران حراست قتل عام پر حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ لاپتہ افراد کے مسلئہ کو حل کرنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کریں تاکہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کو روکا جاسکے۔