‎استاد اسلم بلوچ کی جدوجہد و شہادت نے تحریک آزادی کو ایک نئی روح بخشی۔ بی ایس او آزاد

238

‎بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے استاد اسلم بلوچ و دیگر بلوچ رہنماؤں کی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ استاد اسلم و ساتھیوں کی بلوچ قومی تحریک کے لئے گراں قدر خدمات تا ابد یاد رکھی جائیں گی۔ استاد اسلم بلوچ نے اپنی زندگی کے بیشتر سال بلوچ قومی تحریک آزادی کے لئے جدوجہد کرکے گذاری اور اپنے عظیم کردار کی وجہ سے بلوچ قومی تحریک میں ایک اہم مقام حاصل کیا اور اپنے صلاحیتوں اور دانشورانہ تجزیات سے بلوچ قومی تحریک کو جدید خطوط پر استوار کرکے اس جدوجہد آزادی کو ایک نئی روح بخشی۔

‎استاد اسلم جیسی ہستیاں مظلوم و محکوم قوموں کے لئے ایک مسیحا کی سی حیثیت رکھتی ہیں، جن کی جدوجہد کا مقصد انسانیت کی آزادی اور ان کی بھلائی ہے اور اس عظیم مقصد کی تکمیل کے لئے جان کی قربانی کے فلسفے پر کاربند رہنے اور اپنے لخت جگر کی قربانی کی ہمت عظیم رہنماء ہی رکھتے ہیں۔

‎ترجمان نے مزید کہا کہ استاد اسلم بلوچ اپنے قائدانہ کردار کی وجہ سے بلوچ جدوجہد کی علامت کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ جنہوں نے نہ صرف بلوچ قومی جہد کاروں کی تربیت کا فریضہ بخوبی سر انجام دیا بلکہ ہر اس مظلوم قوم کی آزادی کی حمایت کی جو استحصالی ریاستوں کے ظلم کا شکار ہیں۔ استاد اپنے عظیم کردار، مخلصی و ایمانداری، بہادری اور رہنمایانہ کردار کی بدولت ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتے تھے اور انکی جدوجہد اور قربانی دنیا کے تمام مظلوم و محکوم اقوام کے لئے مشعل راہ ہے۔

ترجمان نے کہا ‎استاد اور ساتھیوں کی شہادت بلوچ قومی تحریک کے لئے ایک عظیم نقصان ہے اور ان کی شہادت سے بلوچ قومی تحریک میں جو خلاء پیدا ہوا ہے اس خلاء کو پرُ کرنے کے لئے انقلابی فکر پروان چڑھانا ہوگا۔

‎ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ریاست پاکستان چین کے ساتھ مل کر بلوچ قوم کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس کی تکمیل بلوچ قوم کے وجود کے لیے ایک خطرہ ہے۔ آج کے اس پر آشوب دور میں استاد اسلم اور دیگر ساتھیوں کی شہادت ہم سے اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ بلوچ تنظیمیں اپنی صفحوں میں اتحاد و یکجہتی قائم کریں کیونکہ اتحاد و یکجہتی کی طاقت سے ہی ہم استاد اسلم اور دیگر بلوچ شہدا کے نظریات و افکار کو پایہ تکمیل تک پہنچا کر پاکستان اور چین کے توسیع پسندانہ عزائم کو ناکام بنا سکتے ہیں۔