افغان طالبان نے اپنی ویب سائٹ ‘وائس آف جہاد’ پر شائع کردہ ایک بیان میں حکومتی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ انھوں نے غزنی پر حملے کے لیے پاکستان سے مدد نہیں لی۔
افغان حکومت نے الزام لگایا تھا کہ اس ماہ مشرقی شہر غزنی پر ہونے والے طالبان کے حملے کے دوران پاکستانی جرنیلوں نے طالبان کی مدد کی تھی۔
یاد رہے کہ دس اگست کو طالبان نے صوبائی دارالحکومت غزنی پر دھاوا بولا تھا جس میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ امریکی فوج نے فضائی حملے کر کے طالبان کو پسپا ہونے پر مجبور کر دیا تھا۔
طالبان نے اپنے بیان میں افغان وزارتِ داخلہ کے بیان کو ‘بے بنیاد افواہ اور پروپیگنڈا’ قرار دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا: ‘غزنی پر ہونے والی جہادی جنگ اسلامی امارت کے مجاہدین کی کوشش تھی۔ کابل انتظامیہ اس جنگ کو غیر مممالک سے جوڑنے اور ان کے اداروں کے بارے میں بےبنیاد دعوے کر کے اپنی خجالت اور پریشانی چھپانا چاہتی ہے۔
‘اگر کوئی اور ملک امریکی حملہ آوروں، نیٹو افواج اور دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی کے باوجود غزنی پہنچ جاتا ہے، فوجی بھیجتا ہے اور اپنے جرنیلوں کے منصوبوں پر عمل پیرا ہو جاتا ہے تو کابل انتظامیہ کو اس پر شرم آنی چاہیے۔’
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ‘کسی نے کسی پاکستانی گروپ کو غزنی میں لڑتے نہیں دیکھا، اور نہ ہی کسی کی لاشیں یا زخمی پاکستان منتقل کیے گئے ہیں۔ سوشل میڈیا پر بطور پروپیگنڈا پرانی تصویریں اور ویڈیوز پیش کی جا رہی ہیں۔
‘اشرف غنی اور دوسرے حکام کی اس جعل سازی سے کابل انتظامیہ کی کمزوری اور سادہ لوحی کا اندازہ ہوتا ہے۔’