سال بھر کے اندر ایرانی نظام کا سقوط ہو جائے گا : جولیانی

181

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قانونی مشیر روڈی جولیانی کے مطابق “اگر ہم یہ کہیں کہ ایرانی نظام کا اختتام قریب ہے تو یہ حقیقت سے دُور نہ ہو گا”۔

انہوں نے کہا کہ تہران میں نظام کا سقوط ایک سال کے دوران واقع ہو جائے گا۔

ہفتے کےروز “مجاہدینِ خلق” کے زیر قیادت ایرانی قومی کونسل برائے مزاحمت کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جولیانی کا کہنا تھا کہ “ایران میں مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن اور تشدد اور ہلاکتوں کی تعداد یہ باور کراتی ہے کہ آزادی بہت قریب ہے اور اس نظام کا سقوط نا گزیر ہے”۔

جولیانی کے مطابق 2009ء میں ایسا ہو سکتا تھا تاہم امریکی حکومت اُس وقت ایرانی عوام کے احتجاج کے ساتھ نہیں کھڑی ہوئی، تاہم اب امریکی صدر کی جانب سے ایران میں مظاہرین کے لیے سپورٹ کا اظہار کیا گیا ہے۔

ٹرمپ کے مشیر نے یورپی ممالک کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جنہوں نے ایرانی نظام کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ جولیانی کے مطابق یورپی ممالک ایسے نظام کو رقوم کی ادائیگی کر رہے ہیں جو خواتین اور بچوں کو حقوق سے محروم کرتا ہے اور لوگوں کو قتل کر رہا ہے محض اس واسطے کہ اُن کا نظریہ یا مذہبی پس منظر مختلف ہے۔

جولیانی نے ایرانی نظام کے ساتھ کام کرنے والی کمپنیوں کے بائیکاٹ اور تہران پر عائد پابندیاں سخت کرنے کا مطالبہ کیا۔

ٹرمپ کے مشیر نے امریکی صدر کے ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کرنے کے فیصلے کو سراہا۔ جولیانی نے اس معاہدے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ یہ باور کرا چکے ہیں کہ وہ دنیا میں دہشت گردی کی سب سے بڑی سرپرست ریاست کے ساتھ ہر گز معاملات نہیں کریں گے۔

جولیانی کے نزدیک ایران میں ایک غیر جوہری اور جمہوری ریاست تشکیل دینے کے لیے متبادل موجود ہے جو انسانی حقوق کا احترام کرے اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کرے۔ انہوں نے زور دیا کہ حالیہ احتجاج 2009ء سے مختلف ہیں کیوں کہ اس مرتبہ مظاہرے پورے ایران میں ہو رہے ہیں جن میں ہر طبقہ شامل ہے۔

اپنی گفتگو کے اختتام پر ٹرمپ کے مشیر نے کہا کہ “ایران میں اب تبدیلی کا وقت آ چکا ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آئندہ برس یہ کانفرنس تہران میں ہو گی”۔

احتجاج سے تہران کمزور پڑ رہا ہے

دوسری جانب امریکی اور عرب وفود نے ایرانی اپوزیشن کی کانفرنس کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ خطّے میں ایرانی نظام کا مقابلہ بین الاقوامی طور سے کیا جائے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اسٹریٹجک مشیر نیوٹ گینگرچ نے اپنے خطاب میں کہا کہ “خامنہ ای کا نظام سابق سوویت یونین سے کہیں زیادہ کمزور ہے۔ حالیہ احتجاجی سلسلے کے علاوہ ایران میں شہریوں کی معاشی حالت نے ایرانی نظام کو کمزور کرنا شروع کر دیا ہے”۔

ادھر فرانس میں یمن کے سفیر ریاض یاسین نے یمنی صدر عبد ربّہ منصور ہادی کی جانب سے ایرانی عوام کے سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ “ہم ایرانی نظام کی کُھلی اور دشمنانہ مداخلتوں پر روک لگانے کے لیے مل کر کام کریں گے جس نے تمام حدوں کو پار کر لیا ہے”۔