باکردار قیادت کی ضرورت – میرو بلوچ

603

باکردار قیادت کی ضرورت

تحریر: میرو بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

ویسے تو قیادت مختلف قسم کے ہوتے ہیں لیکن میں یہاں انقلاب انگیز قیادت کی بات کرتا ہوںـ انقلاب انگیز لیڈر وہ ہوتا ہے جس کے پاس اپنی پارٹی کے حوالے سے ایک ویژن ہوتا ہے اور وہ یہ ویژن نہایت کامیابی سے اپنے کارکنان کو ذہن نشین کراسکتا ہے ـ اس لیڈر کا شعور نہایت ترقی یافتہ ہوتا ہے اور اسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے فیصلوں کا پارٹی یا تحریک پر کیا اثر پڑےگا، ایسا لیڈر زیادہ اعتماد سے کام کرسکتا ہے اور اس کے کارکنان کو اس پر اعتماد بھی زیادہ ہوتا ہےـ انقلاب انگیز لیڈر اپنے ہر کارکن کو انفرادی سطح پر اس کی اہمیت کا احساس دلاتا ہے اور اس طرح تمام کارکنوں کا احترام اور وفاداری کا مستحق ٹہرتا ہےـ لیڈر کے اندر ہمیشہ مثبت سوچ، دیانتداری، بے غرضی، ہمت و حوصلہ، بھروسہ مندی، انصاف پسندی، پہل کاری، قوت فیصلہ، برداشت، جوش ولولہ، ادراک، وفاداری اور مثبت عمل ہوتا ہےـ وہ اپنے کام.کے متعلق حقائق سے باخبر رہتا ہےـ ضروری ہےکہ ایک لیڈر کو اپنے کام کی تفصیلات کا علم ہو، تاکہ وہ پورے تنظیم کیلئے کام کرسکےـ

انقلابی لیڈر ہمیشہ اپنے علم وعمل کردار اور عوامی اعتماد پاکر عوام ہی کے رائے اور مشاورت سے ابھرتا ہےـ میں لاکھ چلّاوں کہ میں اپکا لیڈر ہوں، عوام مجھے اس وقت تک قبول نہیں کرینگے جب تک میں ان میں رہ کر ان کا اعتماد حاصل نہ کروں ـ البتہ میں اپنی ذاتی اثرورسوخ کے بنا پر ایک پارٹی تنظیم اور گروپ کا لیڈر تو بن سکتا ہوں لیکن ایک قومی لیڈر کھبی نہیں بن سکتاـ

اب اگر ہم بلوچ تحریک کے بابت غور کریں، تو ہمیں کئی پارٹی و گروپ لیڈرز ملتے ہیں لیکن ایک بھی قومی لیڈر نہیں ملتاـ جہان تک میری دانش کے مطابق ہے، اس کی بہت سارے وجوہات میں سے ایک اہم وجہ ہماری عوام سے دوری ہے اور مندرجہ بالا ذکر ہوئے لیڈرشپ کے اوصاف کا فقدان ہےـ اگر ایک کے پاس علم ہے تو اخلاص نہیں، اگر اخلاص ہے تو عمل نہیں، اگر عمل ہے تو مراعات و سستی شہرت کا بھوک ہے، جو اپنے غیر ذمہ دارانہ رویوں کی وجہ سے ہمارے تحریک کو نا قابل تلافی نقصان دیئے جارہےہیں اور کسی حد تک عوامی اعتماد کھو چکے ہیں ـ

اب آؤ سب ملکر تھوڑا غوروفکر کریں کہ یہ ہمارے لیڈرز جو لیڈرشپ کا پرچار کررہے ہیں، کیا ہمارے لیڈرز قومی لیڈرز ہونے کے لاہق ہیں؟ کیا یہ ہمیں ہمارے مقصد تک کامیابی دلاسکتے ہیں؟ کیا ان میں اتنا علم ہے کہ آنے والے دس سال کا ادراک کرسکیں؟ کیا یہ ہمارے لیئے اپنے انا کی قربانی دے سکتے ہیں؟ کیا ہمارے تحریک کی کامیابی کی خاطر ایک کام ایک نام بن سکتے ہیں؟ اور کیا ان کے پیچے بھاگ کر ہم اپنی آزادی حاصل کرسکتے ہیں؟ اگر نہیں! تو وقت کی نزاکت کو سمجھ کر ہمیں ایک باکردار، باعمل، بےغرض حقیقی اور مخلص قیادت کی اشد ضرورت ہے، جو اپنے ذات سے بالاتر سوچ کر ہم سب کو صحیح سمت کی طرف یکجا متحرک کرکے آزادی سے ہمکنار کرپائےـ