بلوچ قوم پاکستانی انتخابات کا بائیکاٹ کرے گی، خلیل بلوچ

270

بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین خلیل بلوچ نے کہاہے کہ پاکستان کے نام نہاد انتخابات کا بلوچ قوم بائیکاٹ کریگی۔ 27مارچ 1948سے پاکستان بلوچ سرزمین پر قابض ہے اورقابض کے پاس ایک مقبوضہ وطن پر الیکشن کرانے کا کوئی قانونی اور آئینی جوازنہیں ہے۔ بلوچ قوم پاکستان کے الیکشن سمیت ہر انتظامی اور قانونی عمل سے لاتعلق ہے۔ پاکستان بندوق کے زور پر قابض ہے اور بندوق کے زور پر بلوچ قوم پر حکومت کررہاہے جس کی کوئی قانونی اوراخلاقی حیثیت نہیں ہے ۔

انہوں نے کہاکہ الیکشن مردم شماری کے بنیاد پر ہوتے ہیں اوربلوچ قوم نے حالیہ مردم شماری کا مکمل بائیکاٹ کیاتھا۔ پاکستان نے فوجی طاقت ،فوج کے متوازی دہشت گردڈیتھ سکواڈز، دلالوں اور قومی منحرفین کے ذریعے مردم شماری کرنے کی بھرپور کوشش کی تھی لیکن بلوچ قوم نے مکمل بائیکاٹ کرکے ثابت کردیاکہ وہ پاکستان کی غلامی کوقانونی جواز بخشنے کے کسی بھی منصوبے میں حصہ دار نہیں ہیں اور گزشتہ انتخابات اورمردم شماری کے بائیکاٹ سے بلوچ قوم نے اپنا فیصلہ سنادیاہے۔ اگرایک مرتبہ پھر پاکستان کوئی ایسی کوشش کرے گا تو اس کا نتیجہ گزشتہ سے ہرگزمختلف نہیں ہوگا۔ پاکستان کے جمہوریت کے نام ڈراموں اور ڈھکوسلوں سے بلوچستان پر قبضے کوقانونی جواز نہیں دے سکتا۔ آج دنیاپر ثابت ہوچکاہے کہ بلوچستان ایک مقبوضہ خطہ ہے،جس پر پاکستان قابض اور بربریت کی انتہا کررہاہے ۔

ٍ چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں پاکستان کے جرائم میں تمام پارلیمانی پارٹیاں برابرکے شریک جرم ہیں۔ اس وقت انتخابات کو ممکن بنانے کے لئے پاکستانی فوج اپنے حواریوں کے ساتھ مل کر مظالم کے نئے داستان رقم کررہاہے۔ منتشر اور بکھری آبادیوں کو فوج گن پوائنٹ پر منتقل کرکے فوجی کیمپوں کے قریب آباد ہونے پر مجبورکررہاہے تاکہ ان محصورین سے الیکشن میں ووٹ ڈلوائے جاسکیں لیکن پاکستانی فوج کے مظالم اورپارلیمانی پارٹیوں کے چیرہ دستیوں کے باوجود انتخابات کے لئے پارلیمانی پارٹیو ں اورکٹھ پتلی اسمبلی اور وزراء کی جانب سے الیکشن کے التواء کے لئے قراردادپیش کرنا ہی اعتراف ہے کہ بلوچستان میں الیکشن ممکن نہیں ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں میں پاکستان نے بلوچ وطن پر قیامت ڈھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ اس کے باوجود پاکستان نہ مردم شماری کرانے میں کامیاب ہوا اورنہ آئندہ انتخابات بلوچ سرزمین پر کامیاب ہوں گے۔ آج پاکستان کے اپنے حواری مختلف مہمل حوالے دے کر انہیں انتخابات کے سامنے رکاوٹ ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن بنیادی سبب کا اقرار کرنے سے گریزاں ہیں۔ یہ پوری دنیا پر عیاں ہوچکاہے کہ بنیادی سبب موسم کی گرمی نہیں بلکہ بلوچ قومی تحریک کی حدت اور تپش ہے جس کاچہرہ پاکستان اور پاکستان کے حواری بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قومی تحریک اس مقام پر پہنچ چکاہے ،جسے پاکستان اور پاکستان کے حواری کچل نہیں سکتے ہیں۔ پاکستان اپنے قبضے کو جواز بخشنے کے لئے انتخابات کے نام پر ایک ڈرامے کی ضرور کوشش کرے گا۔ الیکشن کرانے کے لئے پاکستان کے ایجنٹوں کی طرف سے مزید مہلت کی مانگ دراصل ناممکن الیکشن کو ممکن بنانے کے لئے مزیدفوج کی تعیناتی ہے۔ گوکہ آج بلوچ سرزمین ایک فوجی چھاونی میں بدل چکی ہے ،پاکستان کا درندہ فوج روازنہ کی بنیادوں پر جاری آپریشنوں کے ذریعے بلوچ وطن کے طول وارض میں بلوچ قوم کے خون سے ہولی کھیل رہی ہے۔ پاکستانی فوج دنیاکے کسی بھی قانون و اخلاقیات سے ماوراء ایک درندہ بن چکی ہے لیکن یہ بات اب تک پاکستان کی سمجھ میں نہیں آرہاہے کہ حیوانیت،بربریت اور ظلم سے قوموں پر حکومت کرنا ناممکن ہے۔ اتنی ظلم کے باوجود پاکستانی فوج بلوچ قوم کو خائف اورفلک بوس حوصلوں کو پست کرنے میں ناکام ہے اور آئندہ بھی ناکام رہے گا۔

چیئرمین خلیل بلوچ نے کہا کہ بلوچ قوم کے پاس میڈیا نہیں ہے اورعالمی میڈیا کی رسائی پر قدغن ہے ،ایسے میں سوشل میڈیا ایک متبادل اور توانا میڈیم ہے جس کے ذریعے بلوچ کی آواز کو دنیابھر میں پہنچا سکتے ہیں۔پارٹی کارکن سمیت میں سوشل میڈیاکے تمام صارفین سے التماس کرتاہوں کہ پاکستانی مظالم آشکارا کرنے کے لئے بلوچ قومی آوازبنیں اورسوشل میڈیا کے مثبت استعمال کو فروغ دیں اورپاکستانی انتخابات کے ڈھونگ اورڈرامے کو بھی ناکام بنانے کے لئے مثبت کردار اداکریں۔