وسطی ایشیا میں عدم استحکام کا ذمہ دار ایران ہے : امریکہ

176

امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے دورے کے دوران اس بات پر زور دیا ہے کہ خلیجی ریاستوں کو آپس کے اختلافات ختم کرکے اتحاد قائم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ واشنگٹن ایران کے خلاف نئی پابندیوں کی حمایت کرتا ہے۔

اپنے دورے کے دوران مائیک پومپیو کی جانب سے سعودی عرب کو ایک مرتبہ پھر اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی کہ امریکا ایران کے ساتھ 2015 کا جوہری معاہدہ ختم کرنا چاہتا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ اس حوالے سے پیش رفت کر رہی ہے۔

انہوں نے سعودی وزیر خارجہ عادل بن احمد الجبیر کے ساتھ مشترکہ بیان میں کہا کہ ’ایران اس خطے میں عدم استحکام کا باعث ہے، وہ پروکسی ملیشیا اور دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ وہ یمن میں حوثی باغیوں کو اسلحہ بھی فراہم کرتا ہے جبکہ اس نے شام میں عوام کی قاتل بشار الاسد حکومت کی حمایت بھی جاری رکھی ہوئی ہے‘۔

مائیک پومپیو نے ریاض کے قطر اور دیگر پڑوسی ممالک کے درمیان جاری تنازعات پر کہا کہ ’خلیجی اتحاد اس وقت ضروری ہے اور ہمیں اسے حاصل کرنا چاہیے، مجھے امید ہے کہ یہ ممالک اپنے طریقے سے معاملات کو نمٹائیں گے اور آپس میں تنازعات کو ختم کریں گے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا گزشتہ برس جون سے اپنے پڑوسی ممالک قطر، بحرین اور مصر سے سفارتی اور تجارتی رابطہ منقطع ہے اور ریاض کی جانب سے الزام لگایا جاتا ہے کہ یہ ممالک دہشت گردی اور روایتی حریف ایران کی حمایت کرتے ہیں۔

تاہم دوحہ کی جانب سے ان تمام الزامات کو مسترد کیا گیا تھا اور کہا گیا تھا کہ ان کے تین ساتھی خلیجی ممالک کا مقصد اس کی خودمختاری کو کم کرنا ہے جبکہ ایران کے معاملے پر پہلے ہی تہران دہشت گردی کی حمایت یا جوہری ہتھیار کی تیاری سے انکار کرچکا ہے۔

دوسری جانب امریکا کے قطر میں موجود دونوں فوجی بیسز پر کچھ ممالک کی جانب سے مخالفت کی جاتی ہے، جس کی وجہ سے وہ قطر تنازع کو جلد حل کرنے کی کوشش میں ہے۔