بلوچ قیادت طفلانہ رویوں سے نکل کر قومی معاملات پر سنجیدگی کا مظاہرہ کریں : بشیر زیب بلوچ

558

بی ایس او آزاد کے سابق چیئرمین بشیر زیب بلوچ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ  قومی تاریخ و تاریخی حقائق اور پیچیدہ قومی معاملات و ایشوز پر سوال اٹھانا و علمی بحث مباحثہ کرنے کے بابت، محققین و دانشوروں کی ذمہ داری ہے کہ بہتر  علمی انداز میں کسی بھی بحث کو با نیتجہ و منطقی انجام تک پہنچا سکتے ہیں۔

چیئرمین بشیر زیب نے کہا کہ علمی نابلدی کسی بھی علمی بحث کو نتیجہ خیز ثابت نہیں کرسکتا  بلکہ کج بحثی کی جانب لے جاکر  مزید الجھن، مایوسی، نفرت  اور بداعتمادی پیدا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ یہ خدشہ حقیقت میں بدل رہا ہے کہ مختلف واضح و ٹھوس حقائق پر مبنی  ایشوز کو  متنازعہ  بنا کر  نوجوانوں اور خاص کر سیاسی کارکنوں کو غیر ضروری سرگرمیوں  میں دھکیل کر ان کو ان کے اصل قومی ذمہ داریوں اور فرض  سے بیگانہ کیا جارہا ہے  جو کہ بلوچ قومی تحریک کیلئے انتہائی خطرناک اور نقصاندہ عمل ہے۔

چیئرمین بشیر زیب نے کہا کہ کیا  ہمارے درمیان اس وقت تک کوئی بھی بحث و مباحثہ قومی حوالے سے سوائے بد اعتمادی، نا امیدی ، نفرت اور دوری
کے علاوہ نتیجہ خیز و مفید ثابت ہوا ہے، سوائے دشمن کو موقع اور فائدہ حاصل ہونے کے؟

انہوں نے کہا تمام تر  تلخ حقائق، واقعات اور تجربات کو مدنظر رکھ کر اس کے باوجود ان ہی  رویوں اور  اعمال کو بار بار دہرانا  ناسمجھی اور غلطی نہیں بلکہ  ایک دانستہ عمل ہے اور ان تمام اعمال کا واضح مقصد شعوری اور دانستہ طور پر بلوچ قومی تحریک کوداؤ پر لگانا ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچ قومی تحریک جہد کاروں کی محنت اور  شہداء کی بے پناہ قربانیوں کی بدولت دنیا کی توجہ حاصل کرچکا ہے، لیکن بد قسمتی سے غیر سنجیدگی،  ضد ، اناپرستی اور جاہلانہ رویوں کی وجہ سے کل ایسا نہ ہو کہ ہماری پوری  تحریک دنیا کے سامنے ایک مذاق بن جائے اور ایسا رجحان اور عمل  اپنے  شہداء  کے خون کے ساتھ ناانصافی اور دغا کے مترادف ہوگا

انہوں نے مزید کہا کہ آج دنیا کی نئی صف بندی، دشمن کے عزائم قومی آزادی کی تحریک کی کل آج اور آنے والے کل کو مدنظر رکھ کر بہتر پالیسی اور حکمت عملی مرتب کرنا اور ان پر عملی طور پر عمل کرنا وقت و حالات کا تقاضہ ہے ناکہ فضولیات میں کود کر شب و روز اپنے دل کو اس طرح بہلانہ کہ قومی تحریک کے تقاضات کو پورا ہونے کے ساتھ  ساتھ ہمارا قومی فرض پورا ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کم از کم اب بلوچ قیادت کو تصواراتی خیالی مصنوعی اور طفلانہ رویوں سے نکل کر حقیقت پسند ہوکر تمام معاملات پر انفرادی جذبات سے نکل کر اور سرجوڑ کر سنجیدگی سے سوچنا اور عمل کرنا ہوگا بصورت دیگر وقت اور تاریخ کسی صورت میں ۔معاف نہیں کرے گا