برطانوی حکومت کی جانب سے اثاثوں کی ملکیت کے بارے میں متعارف کرائے گئے نئے قانون سے بدعنوانی میں ملوث غیر ملکی افراد کے لیے مشکلات میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
برطانیہ کے وزیر برائے سیکورٹی بین والیس نے اخبار دی ٹائمز کو بتایا کہ وہ امیر غیر ملکی افراد، جیسے روسی اشرافیہ، جو برطانیہ میں رہائش پذیر ہیں اور جن پر مبینہ بدعنوانی کے الزامات ہیں انھیں اپنے پرتعیش طرز زندگی اور اسے جاری رکھنے کے ذرائع کے بارے میں وضاحت دینی ہوگی۔
وزیر نے کہا کہ ایسے کوئی بھی اثاثے جن کی مالیت پچاس ہزار پاؤنڈ سے زیادہ ہو اور ان پر شک ہو کہ وہ غیر قانونی طور پر حاصل کیے گئے ہیں، حکومت اس کے خلاف کاروائی کر سکتی ہے۔
حکومتی اندازوں کے مطابق برطانیہ میں ہر سال کالے دھن سے حاصل کی گئی تقریباً 90 ارب پاؤنڈ تک کی رقم کو سفید کیا جاتا ہے۔
نیا قانون،’ان ایکسپلینڈ ویلتھ آرڈر‘ (یو ڈبلیو او) یعنی وہ دولت جس کے ذرائع کے بارے میں وضاحت نہیں دی گئی، اس کے بارے میں قانون 31 جنوری سے لاگو ہو گیا اور اس کی مدد سے مبینہ بدعنوان افراد کو اپنے اثاثوں کے بارے میں بتانا ہوگا۔
یو ڈبلیو او کے قانون کی مدد سے برطانوی حکام کسی بھی اثاثے اور جائیداد پر اپنا قبضہ رکھ سکتے ہیں جب تک کہ ان کے بارے میں وضاحت نہ مل جائے۔
بین والیس نے مبینہ بدعنوانی میں ملوث لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: ‘ہم تم لوگوں کے پیچھے آئیں گے، تم لوگوں کے اثاثوں کے پیچھے جائیں گے اور تمہارا لیے یہاں جینا مشکل بنا دیں گے۔’
انھوں نے مزید کہا: ‘حکومت کا موقف یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ یہ عناصر کیا کر رہے ہیں اور ہم مزید ایسا ہونے نہیں دیں گے۔’
یو ڈبلیو او ایک ایسا قانون ہے جس کے تحت لوگوں کو اپنے چند اثاثوں کی ملکیت کے بارے میں وضاحت دینے ہوگی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ حکومت فوراً اس پر قبضہ کر لے۔
یہ قانون صرف حکومت کی جانب سے مجوزہ کردہ ادارے ہی نافذ کر سکتے ہیں۔ ان اداروں کی جانب سے کیے گئے سوالات کا جھوٹا جواب دینا قابل سزا جرم ہوگا۔ اس قانون کے تحت حاصل کیے گئے شواہد کو عدالت میں پیش کیا جاسکتا ہے۔
برطانوی میڈیا اس قانون کو حکومت کی روس سے تعلق رکھنے والے مبینہ بدعنوان افراد کے خلاف کاروائی کرنے کے تناظر میں دیکھ رہا ہے لیکن یہ قانون دنیا کے دیگر ممالک، بشمول پاکستانی شہریوں کے لیے بھی مشکلات کا باعث بن سکتا ہے جن کی برطانیہ میں جائیداد اور دیگر اثاثے ہیں۔