شہید نثاربلوچ اور منیربلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ بی این ایم

254

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید نثار احمد اور شہید منیر احمد کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی فورسز نے مستونگ اور دشت میں دو مختلف آپریشنوں میں بی این ایم کے کے دو سینئر رہنماؤں کو اغوا کرکے چند ہی لمحے میں قتل کرکے ماضی کی طرح مقابلہ میں مارے جانے کا ڈرامہ رچایا جو حقیقت کے برعکس ہےجس طرح پاکستانی فورسز نے بی این ایم کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر منان بلوچ کو تنظیمی دورے کے دوران مستونگ میں گھر میں گھس کر فائرنگ سے قتل کیا، اُسی طرح نثار احمد اور منیر احمد کو قتل کیا دراصل پاکستانی فورسزکی بلوچ کش پالیسی کے تحت یہ کارروائیاں بلوچستان کے کالونی بننے کے بعد سے جاری ہیں۔

بیس اکتوبر کو مستونگ میں تنظیمی دورے میں نثار احمدسکنہ خاران کو پاکستانی فوج نے اغوا کے بعد قتل کرکے شہید کیا اور لاش کو غائب کرنے کی کوشش کی مگر ورثاء کی احتجاج پر لاش کو ایک دن بعد حوالے دیا گیاجسے پہلے سول ہسپتال مستونگ میں رکھاگیا مگر اچانک غائب کرکے سول ہسپتال کوئٹہ لایاگیا جہاں ایک دفعہ ڈاکٹروں نے بھی معذرت کرکے کوئی جواب نہیں دیا۔ایک دن بعد لاش ملی تو گولیوں سے چھلنی اور گلے میں پھندے کے نشان تھے۔

نثاراحمد بی این ایم کے رہنما اور رخشان ریجن کے سابق آرگنائزر تھے، جنہوں نے رخشان ریجن میں بی این ایم کو منظم کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا، جو ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے اور اس کے ساتھیوں کیلئے مشعل راہ ہیں۔ ان کی شہادت سے جو کمی پیدا ہوئی ہے، اسے پورا کرنے میں ایک عرصہ درکار ہے لیکن بی این ایم کے جہد کار ریاست کی بے رحمانہ پالیسیوں کے سامنے دیوار بن کر بلوچستان کی آزادی کی جد و جہد کو منزل تک پہنچانے کیلئے پر عزم ہیں۔

اسی طرح اسی دن دشت بل نگور میں بی این ایم کے سینئر کارکن منیر احمد کو گھر جاتے ہوئے موٹرسائیکل پر پاکستانی فوج کی جانب سے فائرنگ کرکے روکا گیا اور اسی جگہ پر شہید کیا اور آئی ایس پی آر کے ترجمان نے دونوں واقعات کو مقابلے میں مارے جانے کا ڈرامہ رچایا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم نثار احمد اور منیر احمد کی خدمات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان عظیم جہد کاروں کو سلام پیش کرتے ہیں ۔بی این ایم کے کارکن اور رہنما کسی قربانی سے دریغ کئے بغیر ان کی مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔