بی این ایف کا غیر معینہ مدت تک شٹر ڈاؤن و پہیہ جام کی دھمکی

249

بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کراچی سے نو طلباء کی رینجرز کے ہاتھوں گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی فورسز انسانی جذبات سے عاری ہوکر بلوچوں کے خلاف انتہائی ہتھکنڈوں کا استعمال کررہے ہیں۔ اغواء کرنے اور مارنے کی پالیسی ایک دہائی کا عرصہ گزر جانے کے باوجود تاحال نہ صرف جاری ہے بلکہ روز بہ روز اس میں شدت لایا جارہا ہے۔ اس پالیسی کے تحت ہزاروں طلباء، ڈاکٹررز، وکلاء سیاسی کارکن اور عام لوگ اغواء اور قتل کیے جا چکے ہیں۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں ان مسئلوں پر اپنی تشویش ظاہر کرچکے ہیں لیکن ریاست کی پالیسیوں میں کسی قسم کی تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے بلکہ وہ دیدہ دلیری کے ساتھ بلوچوں کو اغواء و قتل کرکے انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کا مرتکب ہورہا ہے۔

بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ شب کراچی سے 9طلباء کی گمشدگی ریاستی غیر انسانی پالیسیوں کی انتہا ہے، اس طرح کی بربریت کے خلاف ہرطبقہ فکر کے لوگوں کو شدت کے ساتھ آواز اٹھانا چاہیے۔ بلوچستان کے طول و عرض میں موجود اسکولوں کو فوج نے آرمی بیرکوں میں تبدیل کردیا ہے، دیہاتوں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر لوگوں کو شہروں کی جانب بے سروسامانی کی حالت میں نکل مکانی پر مجبور کردیا ہے اور اب شہروں سے اُن طلباء کو اغواء کیا جا رہا ہے جو کہ پڑھنے کی غرض سے وہاں موجود ہیں۔

گزشتہ شب اغواء ہونے والے نوجوانوں میں بلوچ ہیومین رائٹس آرگنائزیشن کے انفارمیشن سیکرٹری نواز عطاء سمیت 17 سالہ عابد ولد اشرف،17سالہ فرھاد ولد انور،18سالہ سجاد ولد یارجان، 13 سالہ الفت ولد الطاف ،کلاس پنجم کے طالبعلم 8سالہ آفتاب ولد محمد یونس، راوت ولدتاج محمد ، محمد الیاس ولد فیض محمد اور عارف ولد محمد یوسف نامی نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے اپنے ساتھ لے گئے، جب کہ گھر وں میں موجود خواتین کو بھی شدید تشدد کا نشانہ بنایا جس سے خواتین شدید زخمی ہوگئیں، ایک گھر کے تیسری منزل سے ایک خاتون کو فورسز اہلکاروں نے زمین پر پھینک دیا جس سے اس کی صورت حال انتہائی سنگین ہے۔

بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے کہا کہ عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کی وجہ سے ریاست کی فورسز بلوچ عوام پر ریاستی طاقت کے غیر انسانی استعمال کو اپنا حق سمجھتے ہیں، اس لئے ہر گزرتے دن کے ساتھ ماورائے عدالت قتل اور گمشدگیوں کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے اوربلوچستان کے حالات کی حقیقت کو لوگوں سے چھپانے کے لئے میڈیا بھی ریاستی فورسز کی پیرول پر ہے۔

انہوں نے عالمی اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ کمسن طلباء کی گمشدگی اُن اداروں کی کردار کے لئے ایک سوالیہ نشان ہے جو خود کو انسانی حقوق کا علمبردار قرار دیتے ہیں۔ بی این ایف نے 24گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا کہ اگر 24گھنٹوں کے دوران ان مغویوں کو بحفاظت بازیاب نہیں کیا گیا تو بلوچستان بھر میں غیرمعینہ مدت تک کے لئے شٹر ڈاؤن و پہیہ جام ہڑتال سمیت عالمی سطح پر بھی احتجاج کے تمام ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔