ایران سے سیب کی درآمد سے بلوچستان کے زمیندوراں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے

517

قلات میں زمینداران اور فروٹ ٹھکیداروں کے رہنما ڈاکٹر طاہر لہڑی ،ٹھیکیدار عبدالباری زیارتوال ،ٹھکیدار ظفر اقبال لہڑی ،مولوی منظور احمد مینگل ،نعمت اللہ حبیب زئی اور دیگر نے کہا ہے کہ ایران سے سیب کی درآمد سے بلوچستان کے زمیندوراں کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاری ہیں اور لاکھوں مزدوروں کو نان شبینہ کا محتاج بنادیا ہیں اگر حکومت نے ایران سے سیب اور دیگر پھلوں کی درآمد نہ روکی تو زمیندار اور فروٹ ٹھیکیداران سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہو نگے جس کی تمام تر زمہ داری حکومت پر عائد ہو گی

ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا واحد صوبہ ہے جو پورے ملک کو سیب اور دیگر پھل وافر مقدار میں سپلائی کرتی ہیں لیکن گزشتہ پانچ سالوں سے بلوچستان کی سیب کی عین تیاری کے وقت حکومت ایران اور دیگر ممالک سے سیب درآمد کر تی ہیں جس سے نہ صرف بلوچستان کی سیب اور دیگر پھل کوڑیوں کے داموں فروخت ہو تی ہیں
جس کی وجہ سے مقامی زمینداروں کو اربوں روپے کا نقصان اٹھا نا پڑتا ہیں اور لاکھوں مزدور بے روز گار ہوکر نان شبینہ کے لیئے محتاج ہو گئے ہیں انہوں نے کہا کہ آج بھی بلوچستان کی زمینداروں کے 80لاکھ کاٹن سیب کی کولڈا سٹو ریج میں رکھی گئی ہیں اگر یہ مقررہ وقت سے قبل فروخت نہیں ہو ئے تو زمیندار اور ٹھیکیدار تباہ و برباد ہو جائیں گے

انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے فوری طور پر ایران افغانستان اور دیگر ممالک سے سیب اور دیگر پھلوں کی درآمد بند نہیں کی تو ہم مجبورََ احتجاج کا راستہ اختیار کریں گے اور احتجاج کے پہلے مرحلے میں پریس کلبوں کے سامنے احتجاج کیا جائے گا اس کے بعد وزیر آعلیٰ بلوچستان کے دفتر کا گھیراؤ کیا جائے گا اگر حکومت نے پھر بھی مسئلہ حل نہیں کیا تو اسلام آباد کی طرف مارچ کر کے ڈی چوک پر دھرنا دیں گے

انہوں نے کہا کہ ہم نے بہت صبر کیا مگر اب یہ لاکھوں مزدوروں کی روزی کا مسئلہ بن چکی ہیں جس سے کسی بھی صورت واپس نہیں ہو نگے انہوں نے کہا کہ حکومت زمیندار دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایران اور افغانستان سے سیب اور دیگر پھلوں کی درآمد پر پابندی لگادیں ۔