بلوچستان: ایک اور روڈ حادثہ، چار افراد جانبحق
بلوچستان کے شاہراؤں پہ خونی رقص جاری ہے۔ کچھ ہی گھنٹوں کے دورانیہ میں دو بڑے روڈ حادثات میں دو درجن سے زیادہ افرادجان کی بازی ہار چکے ہیں۔
ژوب میں آج صبح خوفناک حادثے کے بعد اب اطلاعات ہیں کہ بولان میں ڈھاڈر کچھی کے مقام پر ایک روڈ حادثے میں چار افرادجانبحق جبکہ پانچ زخمی ہوئے ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں چند ہی گھنٹوں کے دورانیہ میں یہ دوسرا بڑا روڈ حادثہ ہے اس سے قبل راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والیمسافر بردار بس حادثے کا شکار ہوئی تھی جہاں بس میں سوار 33 میں سے 23 افراد جانبحق ہوئے ہیں۔
بلوچستان میں اس طرح کے جان لیوا سڑک حادثات عام ہیں۔ سٹرکوں کی ناقص تعمیر اور ٹریفک قوانین کو نظر انداز کرنے کے ساتھساتھ خراب حالت والی گاڑیاں ایسے حادثات میں مرکزی کردار ادا کرتے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق بلوچستان میں سالانہ سڑک حادثات کے نتیجے میں لقمہ اجل بننے والے افراد کی تعداد 8ہزار سےزائد ہے جبکہ 27 سے 30 ہزار افراد سڑک حادثات کے نتیجے میں زخمی ہو کر پوری زندگی کے لئے معذور بن جاتے ہیں۔
نوشکی میں فوجی آپریشن جاری
بلوچستان کے ضلع نوشکی میں آج صبح سے زمینی و فضائی فوجی آپریشن جاری ہے۔
اطلاعات کے مطابق نوشکی کے پہاڑی علاقے منجرو، مُخبلی، خوانکی، خاخوئی اور گرد نواح میں آج صبح سے گن شپ ہیلی کاپٹروںکی پروازیں جاری ہے، جبکہ علاقائی ذرائع کے مطابق مذکورہ علاقے میں جاری فوجی آپریشن میں پیدل فوجی دستے حصہ لے رہےہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ فورسز نے مذکورہ علاقے میں فورسز نے دوران آپریشن بی ایل اے سے تعلق رکھنے والے دو افراد کو مارنے کادعویٰ کیا تھا۔
واقعہ کے متعلق بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا تھا کہ نوشکی میں 6 جون 2022 بروزسوموار کو قابض پاکستانی فوج نے بلوچ لبریشن آرمی کے ایک بیس کیمپ پر حملے کی کوشش کی، دشمن کی پیشقدمی روکتے ہوئےبی ایل اے کے دو جانباز سرمچار شہید جبکہ طویل جھڑپ کے نتیجے میں دشمن فوج کے متعدد اہلکار ہلاک ہوگئے۔
تاہم آج ہونے والے فوجی آپریشن کے حوالے حکام کا موقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔
ژوب میں خوفناک حادثہ، 19 افراد جانبحق
بلوچستان کے ضلع ژوب میں مسافر کوچ کے حادثے میں 19 افراد جانبحق ہوگئے۔
اسسٹنٹ کمشنر شیرانی مہتاب شاہ نے بتایا کہ ہلاکت خیز واقعے کے نتیجے میں 14 مسافر...
کراچی: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری
کراچی میں بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے قائم علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ آج آٹھویں روز بھی جاری رہی- جبری گمشدگی کے شکار بلوچوں کے...
ایاز امیر پر حملہ؛ معلوم یا نامعلوم ؟ ۔ رضوان عبدالرحمٰن عبداللہ
ایاز امیر پر حملہ؛ معلوم یا نامعلوم ؟
تحریر: رضوان عبدالرحمٰن عبداللہ
دی بلوچستان پوسٹ
تحریک انصاف کی رجیم چینج کانفرنس میں ایاز امیر صاحب کا ملک کے ساتھ کھلواڑ کرنے والوں...
بولان میں دو فوجی اہلکار ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں ۔...
بلوچ لبریشن آرمی نے بولان میں فورسز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں دو اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
کیچ: دشمن فوج کے قافلے پر حملے میں کئی اہلکار ہلاک کیے۔ بی ایل...
بلوچستان لبریشن فرنٹ نے ہیرونک میں پاکستانی فوجی قافلے پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔
بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر...
آواران : باراتیوں کی گاڑی کو حادثہ 3 افراد جانبحق، 26 زخمی
بلوچستان کے ضلع آواران میں باراتیوں کی گاڑی کو حادثے کے نتیجے میں تین افراد جانبحق جبکہ خواتین و بچوں سمیت 26 افرادزخمی ہوئیں ہیں۔
آواران انتظامیہ کے مطابق ہفتہ کے روز گیارہ بجے کے قریب آواران کے علاقے بزداد سے مالار جانے والی باراتیوں سے بھری زمباد پکاپ گاڑی ٹائر پھٹنے کے سبب بے قابو ہوکر الٹ گئی جس کے نتیجے میں دو خواتین اور ایک مرد جانبحق ہوگئے ہیں-
زخمیوں میں چند افراد کی حالت تشویشناک ہے جنہیں کراچی منتقل کیا جارہا ہے-
آواران انتظامیہ کے مطابق حادثے میں 26 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد دی جارہی ہے جبکہ لاشوں کو ضروری کارروائیکی بعد لواحقین کے حوالے کردیا گیا ہے-
ڈیرہ مراد جمالی حملے کی ذمہ داری بی آر جی نے قبول کر لی
بلوچ ریپبلکن گارڈز کے ترجمان دوستین نے کہا کہ گذشتہ شب ہمارے سرمچاروں نے ڈیرہ مراد جمالی میں زیر تعمیر فوجی چھاؤنیکے مرکزی دروازے پر بارودی مواد نصب کرکے ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔
ترجمان نے کہا اس دھماکے کے نتیجے میں مرکزی دروازہ تباہ ہوا اور ڈیوٹی پر معمور دو اہلکار زخمی ہوئے۔
ترجمان نے آخر میں کہا کہ ہماری اس طرح کی کارروائیاں بلوچستان کی آزادی تک جاری رہیں گے۔
وی بی ایم پی کا احتجاج جاری، لاپتہ ماسٹر مجیب الرحمان کے اہلیہ کی...
لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے ماما قدیر بلوچ کی قیادت میں قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج4690 دن مکمل ہوگئے، ہرنائی سے جبری گمشدگی کے شکار اسکول ماسٹر مجیب الرحمان کی اہلیہ سمیت دیگر لاپتہ افراد کےلواحقین شریک ہوئیں۔
ہرنائی سے لاپتہ اسکول ماسٹر مجیب الرحمان کے اہلیہ نے لاپتہ افراد کے کیمپ میں اپنے ویڈیو بیان میں کہا کہ پاکستانی خفیہاداروں کے اہلکار شوہر کی رہائی کے بدلے ان سے پیسوں کا مطالبہ کر رہے ہیں-
انہوں نے کہا مجیب الرحمٰن اسکول ٹیچر ہیں جنہیں رواں سال 15 جنوری کو پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے کھوسٹ اور شاہرگ کےدرمیان علاقے سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا تھا جس کے بعد سے وہ تاحال منظر عام پر نہیں آسکے ۔
لاپتہ اسکول ٹیچر کے اہلیہ کے مطابق جب انکے رشتہ داروں نے انکی شوہر کی تلاش شروع کی تو مذکورہ ایف سی کیمپ والوں نےمجیب الرحمان کی حراست میں ہونے کی تردید کی ، لیکن پھر پیسے مانگے گئے لیکن اسکے باوجود میرے شوہر کو منظر عام پر نہیںلایا جارہا اور نا ہی ان پر کسی قسم کا الزام ظاہر کیا جارہا ہے-
لاپتہ مجیب الرحمان کے اہلیہ نے حکومتی نمائندوں اور انسانی حقوق کی اداروں سے اپنے شوہر کی بازیابی کا مطالبہ کیا -
انہوں نے کہا ہم وزیر اعظم پاکستان، سپریم کورٹ آف پاکستان، انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہیں وہ ہماری آواز بن کرہمارے لاپتہ پیاروں کو بازیاب کرانے میں کردار ادا کریں۔