طاقت ور جنرل اور اخترمینگل کا قیدی ہوں۔ ہدایت الرحمان بلوچ

211

حق دو تحریک کے سربراہ مولاناہدایت الرحمان آج مقامی عدالت میں پیش ہوئے ، تاہم عدالت کے سمن کے باوجود پولیس گواہان کو پیش نہ کرسکی۔

اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور مچھیرا کا بیٹا ہونے کی وجہ سے عدالت مجھے ضمانت نہیں دے رہی ہے، میں عدالت اور آئین کا قیدی نہیں ہوں بلکہ طاقتور لوگ مجھے راستے سے ہٹاناچاہتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان کو سیشن کورٹ گوادر میں پیش کردیا گیا ، عدالت نے سمن کے زریعے مذید گواہان کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا لیکن پولیس گواہان کو پیش نہ کرسکی اور عدالت نے اگلی پیشی دیدی۔

کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ اگر میں کوئی نیازی،گنڈا پور اور باجوہ ہوتا تو یہ عدالت کب کا مجھے ضمانت دے چکا ہوتا ، منشیات فروش اور کریمنل لوگوں کو عدالتوں سے ضمانتیں ملتی ہیں لیکن ایک سیاسی کارکن کو ضمانت نہیں دی جاتی ۔

انہوں نے کہا کہ میں آئین اور قانون کا قیدی نہیں ہوں بلکہ طاقت ور جنرل اور جنرل اخترمینگل کا قیدی ہوں اسی لیئے ساڑھے تین مہینے سے جیل میں بند ہوں پورے رمضان کا مہینہ جیل میں گزارچکا ہوں،چھوٹی اور بڑی عید بھی جیل میں گزارونگا لیکن کسی بھی طاقتور کے سامنے سرنڈر نہیں کرونگا اور نہ ہی حق دو تحریک کا کوئی کارکن معافی مانگے گا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم اپنے اصولی موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے میں ایک بلوچ ماہی گیر کا بیٹا ہوں، پنجاب کا کوئی لیڈر نہیں ہوں کہ جیل اور قید وبند سے ڈر جاؤنگا اگر میں چاہوں تو عمران خان کی طرح گوادر کی عدالت میں دس ہزار لوگوں کو جمع کراسکتا ہوں لیکن میں ایسا نہیں کررہا کیونکہ میں آئین،قانون اور عدالتوں کا احترام کرتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی سمن اور حکم کے باوجود پولیس گواہان کو پیش نہیں کر رہی اور عدالت کا حکم نہیں مان رہا ہے اس سے ظاہر ہے پولیس اہلکار کو پولیس افسران نے خود قتل کروایا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ جو لوگ عدالت، قانون اور آئین کو نہیں مانتے وہ آج پہاڑوں میں ہیں اور جس دن میرا اعتماد بھی آئین قانون اور عدالت سے اٹھ گیا تو میں بھی پہاڑوں میں چلا جاؤنگا ۔

انہوں نے کہا کہ وہ ایک مظلوم سیاسی کارکن ہے اور عدالت انھیں انصاف دے، میں ریاست کو مانتا ہوں لیکن کسی کی بوٹ پالش نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس قید وبند سے تنگ آکر کسی سے معافی مانگوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ میں بلوچ اور پشتون کے حقوق کے لیئے اپنی جان کا نظرانہ پیش کردینے کے تیارہوں ۔

دریں اثناء مولانا ہدایت الرحمان کے وکیل ایڈوکیٹ سعید فیض نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مولانا ہدایت الرحمان کے خلاف ایف آئی آر بے بنیاد ہیں اور کیس ٹھوٹ پھوٹ کا شکار ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے عدالت میں 30بور ہتھیار کے خالی خول پیش کیئے ہیں جبکہ ڈاکٹر نے عدالت میں آکر جو بیان دیا ہے اس میں پولیس اہلکار کو کسی بھاری ہتھیار سے قتل کردینے کا بیان دیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کے دعوی میں کوئی سچائی نہیں ہے اور مولاناہدایت الرحمان ایک سیاسی کارکن ہے اور اس کا ماضی انتہائی صاف ہے اور اسے زبردستی پولیس اہلکار کے قتل کے کیس میں ملوث کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا کے خلاف مختلف تھانوں میں 19ایف آئی آر درج ہیں اور ایک ہی پولیس اہلکار ہرجگہ کیس کا چالان بنارہا ہے اور خود انوسٹی گیشن بھی کررہا ہے اور 9مقدمات میں خود مدعی بھی ہے اس سے ظاہر ہے یہ جھوٹے مقدمات ہیں۔