بلوچ نیشنل موومنٹ یو کے چیپٹر کے زیر اہتمام شہدائے مرگاپ کی یاد میں آن لائن ریفرنس منعقد ہوا۔ ریفرنس کے آغاز میں شہداء کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
اجلاس کی صدارت یو کے چیپٹر کے صدر منظور بلوچ نے کیا۔ مہمان خاص نیدر لینڈز چیپٹر سے بی این ایم کے سینئر رہنماء ماسٹر عبدالغنی اور اعزازی مہمان بی این ایم کے جونیئر جوائنٹ سیکرٹری حسن دوست بلوچ تھے جب کہ پروگرام کی نظامت کی ذمہ داری کفایت اللہ بلوچ نے انجام دی۔
مقررین نے خطاب میں شہدائے مرگاپ کو سرخ سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہید غلام محمد بلوچ وہ واحد لیڈر تھے جس نے بلوچ قوم و تحریک کو ایک واضح وژن دیا۔ یہ آزادی کا پاک و صاف وژن ہے جسے 20 سال سے زائد کا عرصہ ہوا ہے جو اپنی منزل کی جانب روز بروز شدت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ جب دشمن نے سیاسی ورکروں کے اغواء اور پھر ماورائے عدالت بلوچ نوجوان، بزرگ اور خواتین کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا جو سلسلہ شروع کیا تو اس کا یہ غلط اندازہ تھا کہ وہ اس آزادی کی تحریک کو اپنے ظلم و جبر اور قتل و غارت گری سے روک دیں گے، جو اس کی بھول تھی۔ آج جس شدت کے ساتھ اس کو بلوچ نوجوانوں کا سامنا ہے پہلے نہیں رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ آج ہماری ذمہ داریاں بہت زیادہ ہوچکی ہیں کیونکہ ہم ایک ایسی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں جو شہداء کی میراث ہے۔شہداء نے جو سوچ فکر ہمارے لیے چھوڑ کر گئے ہیں ان کا فلسفہ سیاست اور آزادی کی سوچ کو عملی شکل دینا اور منزل مقصود تک پہنچانا ہماری ذمہ داریاں ہیں کیونکہ شہداء نے ایک قومی امانت ہمارے ذمہ دے کر خود وطن کے لیے امر ہوگئے اور اگر آج شہداء جسمانی طور پر ہمارے درمیان موجود نہیں لیکن ان کا دیا ہوا فکر اور فلسفہ ہر سیاسی ورکر کے پاس موجود ہیں اور اس بات پر ہمارا یقین و ایمان ہے کہ سوچ اور فکر کو کبھی بھی موت نہیں آتی۔
“شہید غلام محمد بلوچ و دیگر شہداء رہتی دنیا تک زندہ ہیں ۔ جس کی زندہ مثال یہ ہے کہ آج دنیا کے کونے کونے میں شہداء کے دن کو عقیدت و احترام کے ساتھ منایا جارہا ہے اور یہ عہد کیا جاتا ہے کہ شہداء کا دیا ہوا فلسفہ آزادی کو منزل مقصود تک پہنچایا جائے گا۔ وہ دن دور نہیں کہ سیاسی ورکروں کی جدوجہد اور شہداء کے خون سے بلوچ سرزمین بہت جلد ایک آزاد اور خوشحال ملک بنے گا۔”
مقررین نے اپنے خطاب میں ماھل بلوچ کی جھوٹے مقدمات میں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
انھوں نے کہا کہ دشمن کی طرف سے یہ پہلا واقعہ نہیں۔ اس سے پہلے بھی مختلف فوجی جارحیتوں میں بلوچ خواتین کو شہید کیا گیا ہے۔ جعلی مقدمات میں ہماری ماؤں اور بہنوں کو میڈیا میں اسلحہ و بارود کے ساتھ پیش کرکے جھوٹے مقدمات بنا کر ان کو ثابت نہیں کرسکے ہیں ۔