شہیدزامربگٹی کی شہادت ریاستی جبر کی شدت کو اجاگر کرتی ہے۔ بی این ایم

98

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہید ڈاڈا اکبر بگٹی کی پوتی ، بختیار ڈومکی کی اہلیہ اور براھمدگ بگٹی کی ہمشیرہ کی گیارویں برسی پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی آزادی کے لیے جان کی قربانی دینے والے شہداء نے بلوچ قومی تحریک کو ایک مضبوط بنیاد عطاء کی ہے۔بلوچستان کے ان فرزندوں کی قربانیوں سے بلوچستان میں آزادی کا سورج ضرور طلوع ہوگا۔

ترجمان نے کہا 31 جنوری 2012 کو پاکستانی فوج سے وابستہ خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے گزری فلائی اوور کراچی میں گھات لگاکر زامربگٹی پر حملہ کیا اس حملے میں 34 سالہ زامربگٹی، 13 سالہ جانا ڈومکی اور ان کے ڈرائیور برکت شہید ہوئے۔شہید زامربگٹی پاکستانی فوج کشی کے نتیجے میں ڈیرہ بگٹی سے نقل مکانی کرکے کراچی جانے والے بگٹی مہاجرین کی مدد میں پیش پیش تھیں اس لیے پاکستانی فوج سے وابستہ خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے انھیں نشانہ بنا کر قتل کیا۔

انھوں نے کہا کہ شہید زامربگٹی اور ان کی تیرہ سالہ بچی کی شہادت بلوچ قوم پر ریاستی جبر کی شدت کو اجاگر کرتی ہیں۔وہ ایک گھریلو خاتون تھیں اور اپنے نادار لوگوں کی مدد کر رہی تھیں۔ان کی شہادت کا دوسرا پہلو پاکستانی ریاست کی طرف سے بلوچوں کے خلاف اجتماعی سزاء کی پالیسی کو ثابت کرتا ہے کیونکہ شہید زامر بگٹی شہیداکبرخان بگٹی کی پوتی اور بلوچ ری پبلیکن پارٹی ( بی آر پی)کے صدر براھمدگ بگٹی کی بہن تھیں۔

دراین اثناء بلوچ نیشنل موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر نسیم بلوچ نے بھی اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ میں شہیدزامربگٹی کی شہادت کی مناسبت سے انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا سال 2012 کو آج کے دن پاکستان کے خفیہ اداروں نے براھمدگ بگٹی کی بہن اور بھانجی زامر بگٹی اور ان کی تیرہ سالہ بچی کو قتل کیا۔

ڈاکٹر نسیم نے کہا ہم ان کے یوم شہادت پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ان کے خون کا بدلہ بلوچستان کی آزادی ہے۔