تربت یونیورسٹی طلباء کیساتھ والدین بھی سراپا احتجاج

328

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں یونیورسٹی آف تربت کی فیسوں میں اضافے کے خلاف طلباء اتحاد کا آج تیسرے روز احتجاج جاری ہے۔

گذشتہ دنوں ایڈمن بلاک کے سامنے سے شروع ہونے والے احتجاج میں شدت لاتے ہوئے تمام کلاسز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے یونیورسٹی  گیٹ کے  سامنے دھرنا دیا گیا ہے۔

طلباء اتحاد میں بی ایس او، بی ایس او پجار اور بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی شامل ہیں۔ آج احتجاج میں طلباء کے والدین بھی شریک ہوئیں۔

اس موقع پر دی بلوچستان پوسٹ نے احتجاجی طلباء اور والدین کا موقف سنا:

احتجاجی طلباء کے والدین نے کہا کہ ہم کشیدہ کاری کرکے اپنے بچوں کو پڑھاتے ہیں اگر فیسوں میں اضافہ واپس نہیں لیا گیا تو ہم اپنے بچوں کو پڑا نہیں سکتے۔

والدین نے کہا کہ اس سال جنوری میں فیسوں میں بے تحاشتہ اضافہ کیا گیا اب سمسٹر فیس سولہ ہزار سے بڑا کر چوبیس ہزار رکھا گیا ہے۔

اس موقع پر طلبا نے کہا کہ یونیورسٹی کی فیسوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن واپس نہیں لیا گیا تو احتجاجی کیمپ ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے ہم تمام سمسٹر میں ہاسٹل کا فیس ایک ہزار ادا کرتے تھے اب اس میں دو ہزار ماہانہ رکھا گیا ہے اور اسی طرح ٹرانسپورٹ کا فیس بھی بڑھایا گیا ہے۔

طلبا نے کہا کہ بلوچستان بھر کے  طلباء کو فیسوں اور دیگر اخراجات میں اضافے سے پریشانی کا سامنا ہے اور پڑھائی کو جاری رکھنا مشکل ہے۔

طلباء نے کہا کہ فیس اسٹرکچر مکمل غلط ہے کئی ڈپارٹمنٹ میں لیب نہیں لیکن اس کے لیے فیس لیا جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کے دوران مرکزی دروازے کی لائٹیں بند کردی گئی ہیں اوراحتجاج پر بیٹھے ساتھیوں کو تنگ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ایسے رویوں سے ہمارے ساتھیوں کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔

طلباء نے کہا کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنی ہٹ دھرمی و انا پر قائم ہے نہ مذاکراتی وفد بھیجا گیا ہے، نہ ہی اظہارِ یکجہتی کے دو بول بولے گئے ہیں، تین روزہ دھرنا پرامن طور پر جاری ہے لیکن انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کے پیشِ نظر، الائنس کے تمام طلبا تنظیموں نے مشترکہ فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج سے مین کیمپس اور لاء فیکلٹی میں تمام اکیڈمک سرگرمیوں اور کلاسز کا بائیکاٹ کریں گے۔

طلبا کا کہنا ہے کہ فی سمسٹر 2 ہزار یونیورسٹی کی فیس ہے، اس بات میں کوئی صداقت نہیں، صرف لاء ڈپارٹمنٹ کا سمسٹر فیس 30800 ہزار ہے، ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے فیس 11000 ہزار سے بڑھا کر 21300 کر دیا گیا اور بلوچی ڈپارٹمنٹ کے فیس کو 11 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار کر دیا گیا۔

اس کے علاؤہ تمام ڈپارٹمنٹ کے سمسٹر فیس کو 5 سے 10 ہزار تک بڑھایا گیا ہے جبکہ ٹرانسپورٹ فیس پہلے 250 روپے تھا اس کو فی سمسٹر 5000 ہزار اور 4000 کر دیا گیا ہے اور آٹھ سمسٹر کے 40 ہزار ہوں گے اس کے علاؤہ ہوسٹل فیس پہلے ایک ہزار تھا اس کو بڑا کر 5000 پہلے سمسٹر اور باقی ہر سمسٹر 2000 دینے ہوں گے یہ ناانصافی نہیں تو کیا ہے۔

احتجاجی طلبا نے کہا کہ یونیورسٹی آف تربت کا اسکالرشپ حوالے سے بھی جھوٹ کا سہارا لے رہی ہے۔ احساس اسکالرشپ و دیگر میں کوئی میرٹ نہیں، یونیورسٹی انتظامیہ کا یونیورسٹی انڈومیٹ فنڈ نامی اسکالرشپ کو انتظامیہ کے رشتے داروں کے لیے رکھا گیا ہے آج تک کسی غریب کو یہ اسکالرشپ کا پتا تک نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے ترجمان کے تمام بیانوں کو ہم رد کرتے ہیں اسٹوڈنٹس پر بے تحاشہ فیس لینا سنگین زیادتی ہے، یونیورسٹی انتظامیہ کرپشن اور بدعنوانی سے اجتناب کریں یونیورسٹی کا مالی بحران ختم ہوجائے گا، ایکٹنگ چارجز پر آفیسرز کو فیول دینا بند کیا جائے کیونکہ یونیورسٹی کے مالی بحران کا ذمہ دار یونیورسٹی انتظامیہ کی کرپشن و یونیورسٹی کے وسائل کا غلط استعمال ہے۔

طلباء نے کہا کہ جامعہ تربت کے فنانس ڈیپارٹمنٹ نے اسپرنگ سیمسٹر 2023 سے نئے فیس اسٹرکچر کا اجرا کیا ہے جس میں سیمسٹر فیس، ہاسٹل فیس اور آمد و رفت فیس شامل ہیں۔ اب ہر طالب علم کو پہلے کی نسبت آٹھ سے دس ہزار اضافی فیس جمع کرنا ہوگا جو کہ غریب طالبعلموں کے منہ پر تمانچے کی مانند ہے۔ اسی لیے تربت میں متحرک طلبا تنظیموں کے زونز یعنی بلوچ اسٹوڈنٹس ایکش کمیٹی تربت زون، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار تربت زون اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تربت زون نے مشترکہ فیصلہ کرتے ہوئے ایک الائنس سٹوڈنٹس الائنس قربت کے نام سے تشکیل دی جس کا بنیادی مقصد بلوچستان کی سب سے اہم ترین شہر تربت کو تعلیمی بحران سے چھٹکارہ دلا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کو پیش کیا ہے اور مطالبات کی منظوری کے بعد تعلیمی راہ سے معاشی رکاوٹوں کو دور کرنا چاہتے ہیں لیکن پرو وائس چانسلر نے ہمارے تمام مطالبات کو ایچ ای سی کی طرف سے فنڈز میں کمی، مہنگائی اور مالی بحران کا بہانہ بنا کر ماننے سے انکار کر دیا حالانکہ ہمارے جائز مطالبات یہ ہیں کہ سیمسٹر میں میں اضافے کی جگہ پچھلی فیس اسٹریکچر کو دوام بخشا جائے، ہاسٹل فیس ایک ہزار سے زائد نہ کیے جائیں، آمد ورفت کی فیس جو فیس اسٹریکچر میں 250 ہے، اسے بڑھایا نہ جائے، ہاسٹل کے طالبات کیلئے جاری کردہ حلفیہ بیان کی شکوں میں ترامیم کی جائے اور نیچرل اور بیک سائنسز کے ڈیپار رجمنٹس کے علاوہ باقی تمام ڈیپارٹمنٹس میں لیب فیس کا خاتمہ کیا جائے۔