رژن آجوئی، شہید سراج زھیر
تحریر: احمد بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
کہتے ہیں وقت جیسا بھی ہو گزر ہی جاتا ہے کچھ لوگ ہنسی خوشی سے زندگی میں وقت گزار لیتے ہیں اور کچھ لوگ دکھ درد میں گزار لیتے ہیں۔ ایسا ہی کردار 1994کو دلے سر ڈانڈل میں عبدالرشید کلوزئی کے گھر پیداہوا، ماں باپ نے بڑے ارمانوں کے ساتھ اس کا نام سراج رکھا، آپ نے ابتدائی تعلیم اور میٹرک 2009 میں گورنمنٹ ہائی سکول شاپک سے حاصل کی 2011 میں بلوچستان دارالحکومت کوئٹہ کا رخ کر لیا جہاں آپ نے سائنس کالج کوئٹہ میں ایڈمیشن لے کر تعلیم جاری رکھی اور ساتھ ہی ساتھ زمانہ طالب علمی میں آپ نے بی ایل ایف کے پلیٹ فارم سے گوریلا جنگ بھی جاری رکھی۔ ایف ایس سی کے بعد گورنمنٹ عطاشاد ڈگری کالج تربت سے بی ایس سی مکمل کی اور ان دنوں آپ کو شاعری سے اور بھی زیادہ لگاؤ ہونے لگی یہ زندگی کے وہ دن ہوتے ہیں جہاں ہر کوئی زندگی کی رنگینوں میں گھل مل جاتا ہے مگر آپ ان دنوں ہی سے بہت ہی مختلف تھے یہی وجہ تھی کہ آپ کی گوریلا جنگ سے دشمن بہت گھبرا گیا تھا اتنا کہ دشمن نے 2014 میں آپ کے گھر کو قیمتی سامان سمت بلاڈوز کردیا اور اہل خانہ کو علاقہ بدر کر دیا۔
پریشرائز ہونے کی جگہ آپ کی طرف سے اس جنگ میں اور تیزی لائی گئی جہاں آپ کی دشمن کے خلاف کارروائیاں مزید تیز ہونے لگے جن میں ہوشاب، شہرک ،بلیدہ زامران ، اورماڈہ وغیرہ سر فہرست رہے۔ جب بی ایل ایف نے پہلی بار بالگتر میں کیمپ قائم کی تو کیمپ کی فعالیت میں آپ نے شپ روز کرکے دوستوں کے ساتھ مل کر کیمپ کی فعالیت میں اہم رول ادا کیا ۔ تنظیم نے آپ کی قابلیت اور جنگی مہارتیں دیکھ کر 2016 میں آپ کو گُورکوپ میں ایک کیمپ کمانڈر کی ذمہ داری سونپ دی۔
2018 میں جب اتحادی تنظیم بلوچ راج آجوئی سنگر براس کی طرف سے پہلی مرتبہ دشمن فوج پر حملہ کیا گیا تو شہید سراج اپنے ساتھیوں سمیت براس میں چلے گئے اور دشمن کے خلاف کارروائیاں مزید تیز ہونے لگے۔ اور اسی وقت تنظیم کی جانب سے زامران کیمپ کی زمہ داری دے دی گئی اور آپ براس کے گشتی ٹیم میں سرفہرست تھے۔
آپ کے گوریلا جنگ سے دشمن بہت گھبرا گیا تھا اتنا کہ دشمن آپ کو پریشرائز کرنے اور سرنڈر کرانے کی خاطر آپ کے خاندان کے 20 سے زائد افراد کو لاپتہ کر چکا تھا مگر پھر بھی آپ شہید جرنل استاد اسلم کی طرح جنگ میں شدت لانے کی ٹھان لی اور جہد آجوئی میں اور رنگ لائے آپ کی اس شجاعت کو دیکھ کر دشمن بہت اچھی طرح سمجھ گیا کہ بلوچ قوم کو کسی صورت بھی وہ نہیں ہرا سکتے۔
2021 میں سراج عرف ظہیر اپنے ساتھیوں سمیت بی ایل ایف چھوڑ کر بی این اے میں شامل ہوگئے جہاں آپ کو آپریشنل کیمپ کمانڈر کی ذمہ داری سونپ دی گئی جہاں آپ نے دشمن کے خلاف کارروائیاں بڑی شدت کیساتھ شروع کر دیں اور 23 فروری 2022 کو ہوشاب کے پہاڑوں میں اپنے اہم ساتھیوں سمیت ایک ڈرون حملے میں شہید ہوئے شہید سراج کو تنظیم کی جانب سے رژن آجوئی کا خطاب بھی دیا گیا۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں