بلوچستان کے تعلیمی ادارے زبوحالی کا شکار، طلباء جبری گمشدگیاں بند کی جائے – طلباء تنظیم اتحاد

168

بلوچستان میں تعلیمی زبوحالی و طلباء ساتھیوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف بلوچستان طلباء تنظیم اتحاد نے کوئٹہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کی ہے-

بلوچستان طلباء تنظمیوں کے اتحاد نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا بلوچستان وہ صوبہ ہے جہاں تعلیمی نظام نہایت ہی مخدوش ہے بلوچستان کا شمار ایک ایسے خطے کے طور پر کیا جاتا ہے جہاں خواندگی کی شرح نہایت ہی کم ہے صوبے میں اعلیٰ تعلیمی ادارے نہایت ہی قلیل اور محدود تعداد میں موجود ہیں لیکن یہ تعلیمی ادارے بھی ابتر اور زبوں حالی کا شکار ہیں۔

اتحادی تنظیموں کے رہنماؤں نے کوئٹہ میں صحافیوں کو بتایا کہ بلوچستان کے تعلیمی نظام کی مخدوشی تعلیمی اداروں کی ابتری اور طلبا کو درپیش مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، پشتونخوا اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی، پشتون اسٹوڈنٹس فیڈریشن اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کی جانب سے ایک الائنس “طلبا تنظیم اتحاد” کے نام سے تشکیل دی گئی ہے جو منظم انداز میں طلبا کو درپیش مسائل حل کرنے کی جدوجہد کرے گی۔

طلباء تنظیم رہنماؤں کا کہنا تھا ایگریکلچر کالج کوئٹہ جہاں گزشتہ ڈیڑھ سال سے داخلوں کا تسلسل انتظامی طور پر روکا گیا ہے بلوچستان کے واحد ایگریکلچرل کالج میں داخلوں کو بغیر کسی جواز کے روکنا طلبا کی حق تلفی اور ان کے تعلیمی کیرئیر کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کے مترادف ہے اس حوالے سے طلبا تنظیم اتحاد نے کل بروز بدھ کو کالج کے پرنسپل سے ملاقات کیا گیا اور اُن سے استدعا کی گئی کہ جامعہ میں داخلوں کے تسلسل کو جلدازد جلد بحال کیا جائے تاکہ طالبعلم اپنے تعلیمی کیرئیر کو جاری رکھ سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ جامعہ انتظامیہ نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ داخلوں کے تسلسل کا آغاز ایک ہفتے میں کیا جائے گا اور اگر اس دورانیے میں داخلوں کا آغاز نہیں کیا گیا تو طلبا تنظیم اتحاد ایک سخت موقف اختیار کرتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔

پریس کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے طلباء رہنماؤں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ بارشوں کے باعث رونما ہونے والی قدرتی آفت نے جہاں صوبہ بھر کی عوام کو جانی حوالے سے نقصانات سے دوچار کیا تو وہیں اس آفت کے باعث عوام معاشی حوالے سے تباہ حالی کا شکار ہو چکی ہے اس طرح کے حالات میں طلبا کو فیسوں کی ادائیگی میں نہایت ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور جامعات کی بھاری فیسیں طالبعلموں کی تعلیمی کیرئیر میں رکاوٹ کا باعث بن رہی ہیں اس طرح کے حالات میں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حکومت بلوچستان تمام تر جامعات میں زیر تعلیم طلبا کے رواں سیمیسٹر فیسوں کو معاف کرنے کا اعلان کرتی لیکن اس کے برعکس جامعہ بلوچستان اور دیگر جامعات میں فیسیں نہ بھرنے کے باعث طالبعلموں کو امتحانات میں بیٹھنے سے روکا جارہا ہے جو کہ نہایت ہی تشویشناک ہے-

انہوں نے کہا اس کے علاوہ آئی ٹی یونیوسٹی میں مسلسل کے ساتھ فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے اور تمام تر تعلیمی ادارے مالی بحران کا شکار ہیں سائنس کالج اور آئی ٹی یونیورسٹی کے ہاسٹل بھی عرصہ دراز سے بندش کا شکار ہیں اور طالبعلم پرائیویٹ ہاسٹل میں رہائش پر مجبور ہیں حکومت وقت کو چاہیے کہ تعلیمی اداروں میں مالی بحران کا مستقبل حل نکالے۔

انکا کہنا تھا بلوچستان کے تمام تر جامعات میں طلبا سیاست پر قدغن عائد کی جاچکی ہے اور طلبا کو سیاسی سرگرمیوں سے دور رکھنے کےلیے مختلف ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں تعلیمی اداروں میں خوف و ہراس کو پروان چڑھانے کےلیے تعلیمی اداروں کے احاطے سے طالبعلموں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے جس کی واضح مثال گزشتہ سال یکم نومبر 2021 کو جامعہ بلوچستان کے ہاسٹل سے دو طالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی ہے دونوں طالبعلموں کی بازیابی کےلیے طلبا تنظیموں نے یک مشت ہو کر جدوجہد کی اور حکومتی یقین دہانی پر اپنا احتجاجی دھرنا ختم کیا لیکن ایک سال کا عرصہ گزرنے کے باجود دونوں طالبعلموں کا تاحال کوئی پرسان حال نہیں-

طلباء تنظیم اتحاد کے ذمہ داران کا کہنا تھا بلوچستان یونیورسٹی شعبہ فارمیسی کے ایک اور طالبعلم سعیدالللہ کو 5 ستمبر کو جبری طور پر اغوا کیا گیا جن کا تاحال کوئی پرسان حال نہیں ہے اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جبری طور پر لاپتہ طالبعلموں کی جلد از جلد بازیابی یقینی بنائی جائے اور تعلیمی اداروں سے طالبعلموں کی جبری گمشدگی جیسے عمل کی بیخ کنی کی جائے۔

بلوچستان کے طلباء تنظیم اتحاد کے رہنماؤں نے مزید کہا اس پریس کانفرنس کے توسط سے ہم حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے مطالبات پر جلداز جلد عملدرآمد کرتے ہوئے عملی اقدامات کی جائیں اگر ہمارے مطالبات پر عملدار آمد نہیں کیا گیا تو جمہوری طرز طریقہ اپناتے ہوئے سخت احتجاج کی جائے گی-