بلوچستان: طوفانی بارشوں اور سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد 205 ہوگئی

235

بلوچستان میں گذشتہ کئی روز سے جاری طوفانی بارشوں اور جان لیوا سیلاب کے باعث مختلف حادثات کے دوران جاں بحق ہونے والےافراد کی تعداد 205 تک جا پہنچی ہے۔

انتظامیہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود کوئٹہ اور دیگر علاقوں کے درمیان ریلوے ٹریک اور سڑکیں متاثر ہونے کے باعث بلوچستان کازمینی رابطہ منقطع ہے۔

صوبائی حکومت نے وفاق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بلوچستان کے علاقوں میں امدادی سامان، انفراسٹرکچر کی بحالی اور سیلاب سےمتاثرہ خاندانوں کی مدد کے لیے 60 ارب روپے کا خصوصی پیکج فراہم کرے۔

حکام نے جاں بحق افراد کی تعداد 205 بتائی ہے جب کہ منگل کی شام ضلع پشین کے علاقے سرانان کے قریب آبی ریلا پانچ افراد کوبہالے گیا تھا جن میں سے سے 5 سالہ بچی کی لاش سرانان کے علاقے سید حمید ریور سے برآمد ہوئی۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بدھ کی رات تک بلوچستان میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد سےمتعلق اعداد و شمارجاری نہیں کیے تھے۔

بلوچستان کو دوسرے علاقب سے ملانے والا ریلوے ٹریک گذشتہ کئی روز سے سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے جس کی وجہ سے مسافر ٹرینیںاور مال گاڑی سروس معطل ہے جب کہ ریلوے حکام سمجھتے ہیں کہ ٹریک کی بحالی میں ابھی مزید چند روز لگیں گے۔

ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ 3 روز سے کوئٹہ سے کراچی، پنجاب اور خیبرپختونخوا کے لیے کوئی ٹرین روانہ نہیں ہوسکی۔

بلوچستان حکومت نے حال ہی میں صوبائی اسمبلی میں منظور کی گئی ایک قرارداد اسلام آباد کو بھجوا دی۔

صوبائی اسمبلی سے منظورکی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ کم وسائل کے باعث بلوچستان سیلاب سے تباہ علاقوں کی بحالی کرنےاور بھاری مالی نقصانات کا سامنا کرنے والے لوگوں کو معاوضہ دینے کے قابل نہیں ہے۔

قرارداد میں صوبائی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ بلوچستان کے 32 تباہ شدہ اضلاع کی بحالی کے لیے کم از کم 50 سے 60 اربروپے کے خصوصی پیکج کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرے اور آفت زدہ قرار دیے گئے علاقوں کے تمام یوٹیلیٹی بلز اور زرعیقرضے معاف کیے جائیں۔