کوئٹہ: لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے لواحقین کااحتجاجی مظاہرہ

196

بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی جانب سے پیاروں کی جبری گمشدگی و عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا-

احتجاج کی کال چھ ماہ قبل جبری گمشدگی کے شکار کوئٹہ کے رہائشی فیاض سرپرہ، ارشد بنگلزئی اور راشد بنگلزئی کے لواحقین کی جانب سے دی گئی تھی جبکہ احتجاج میں نوشکی سے چار سال قبل فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے خضدار کے رہائشی آصف اور رشید بلوچ کی بہن سائرہ بلوچ اور لاپتہ نعمت اللہ نیچاری کے اہلخانہ بھی شریک ہوئیں-

کوئٹہ مظاہرے کی قیادت ماما قدیر بلوچ نے کی جبکہ انسانی حقوق کے کارکن غفار بلوچ، حمیدہ نور بلوچ سمیت دیگر لاپتہ افراد کے لواحقین بھی احتجاج میں شامل تھے-

مظاہرین سے گفتگو کرتے ہوئے چھ ماہ قبل فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے فیاض علی سرپرہ کے اہلیہ نرگس فیاض کا کہنا تھا کہ انکے شوہر فیاض علی کو فورسز اہلکار انکے سامنے حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے فیاض واپس نہیں لوٹا اور نہ اسکے بارے میں ہمیں کوئی معلومات فراہم کی گئی ہے-

نرگس بلوچ کا کہنا تھا کہ میں اپنے چند ماہ کے بچے کے ساتھ کمیشن، عدالتوں، وزراء بلکہ ہر در پر اپنی فریاد لے کر گئی جہاں سے کوئی بھی امید تھی تاہم ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا آج بھی اپنے بچے کے ہمراہ یہاں پریس کلبوں کے سامنے سراپا احتجاج ہوں۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے ادارے فیاض علی کی بازیابی کو یقینی بنائیں۔

مظاہرین میں شامل ارشد علی اور راشد علی کے والدہ نے بتایا کہ انکے دونوں بیٹوں کو فورسز اہلکار چھ ماہ قبل حراست میں لیکر اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے دونوں لاپتہ ہیں۔ انکی والدہ نے کہا کہ میرے بچے میری واحد سہارہ ہیں انکے والد کے انتقال کے بعد دونوں محنت مزدوری پر لگ گئے تھیں۔ انہوں نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے کہ ارشد اور راشد کو منظر عام پر لاکر انہیں انصاف فراہم کیا جائے-

مظاہرے میں شریک نوشکی زنگی ناوڑ سے چار سال قبل حراست بعد لاپتہ ہونے والے آصف اور رشید کی ہمشیرہ نے بتایا کہ چار سال کی طویل انتظار اور کئی احتجاجوں کے باوجود اسکے بھائیوں کو بازیاب نہیں کیا گیا۔ سائرہ بلوچ نے کہا چار سال یہ کسی لئے کچھ الفاظ ہوں پر ہمارے لئے اذیت سے بھرا انتظار ہیں۔ انہوں نے درخواست کی ہے کہ آصف اور رشید کو منظر عام پر لاکر انہیں اس ازیت سے نجات دلائی جائے-

ایک اور مظاہرین کا کہنا تھا کہ انکے بھائی نعمت اللہ نیچاری کو تیسری دفعہ فورسز نے لاپتہ کردیا ہے، نعمت اللہ نیچاری کے رشتہ داروں کے مطابق اس سے قبل دو دفعہ انہیں لاپتہ رکھنے کے بعد بازیاب کیا گیا تاہم رواں سال جنوری میں نعمت اللہ کو پھر سے فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا ہے جو تاحال لاپتہ ہے-