ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ سپرد خاک، مختلف رہنماؤں نے خراج عقیدت پیش کیا

614

بلوچستان کے بزرگ قوم پرست رہنماء ء ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا نماز جنازہ ادا کرنے کے بعد انہیں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں ہفتے کے روز آبائی گاؤں چھلگری تحصیل بھاگ میں سپرد خاک کر دیا گیا –

جنازے میں سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سنیٹر کبیر، گورگین مینگل سمیت بلوچستان بھر سے ہزاروں کی تعداد میں سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے علاوہ بلوچ، پشتون اور سندھی قوم پرست قائدین نے شرکت کی –

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ گذشتہ روز ایک روڈ حادثہ میں جاں بحق ہو گئے۔ گذشتہ شب انکی میت کو براستہ سندھ آبائی گاؤں چھلگری پہنچا دیا گیا – راستے میں مختلف مقامات پر میت کی استقبال اور گل پاشی کی گئی –

بلوچستان کے سب سے بڑے طلباء تنظیم کے بانی چیئرمین ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ یکم فروری 1946 کو بلوچستان کے علاقے بولان میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ڈاؤ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور 1970 سے 1977 تک پاکستان اسمبلی کے رکن رہے۔

ان کا شمار بلوچستان نیشنل موومنٹ کے بانی رہنماؤں میں ہوتا تھا۔ وہ بعد میں نیشنل پارٹی کے صدر بنے اور 2018 میں اپنی جماعت نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بنائی۔

مرحوم ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کو اپنے بنائے گئے نیشنل پارٹی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی سے ہٹانے کے علاوہ سیاست کے میدان میں مختلف نشیب و فراز دیکھنے کو ملے –

عبدالحئی بلوچ کی رحلت پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اور رکن پاکستان قومی اسمبلی سردار اختر مینگل نے انکی ناگہانی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرکے خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پوری زندگی بلوچستان میں قوم دوستی، وطن دوستی کی سیاست میں جو کردار ادا کیا مستقل مزاجی ثابت قدمی کے ساتھ جدوجہد اور قربانیاں دیں وہ یقیناً حوصلہ افزاء اور قومی تحریک میں ان کی قربانیاں، جدوجہد یاد رکھی جائیں گی وہ قومی رہبر اور سیاستدان تھے، انہوں نے اصولی سیاست کرتے ہوئے ہمیشہ جرات ‘ ثابت قدمی کے ساتھ جدوجہد کی ان کی رحلت سے جو خلاء پیدا ہوا یقیناً وہ کبھی پر نہیں ہو سکے گی ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر حئی بلوچ جیسے رہنماء جنہوں نے پوری زندگی کارکن کی حیثیت سے گزاری بلوچ ساحل وسائل ‘ بلوچستان کے جملہ مسائل کے میں جو کردار ادا کیا وہ خراج تحسین کے لائق ہے حادثے میں ان کی شہادت المیہ سے کم نہیں بی این پی قوم دوست وطن دوست رہنماءکو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتی ہے-

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق چیئرمین اور مسلح آزادی پسند رہنماء میر عبدالنبی بنگلزئی نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحئی کی حادثاتی فوتگی کی خبر سن کر نہایت دکھ اور افسوس ہوا۔ ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ سیاست میں ایک نمایاں نام تھے، بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے اوّلین چیئرمین تھے، 1970 کے انتخابات میں بلوچستان سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے ڈاکٹر کے خدمات یاد رکھی جائینگے-

نیشنل پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کہتے ہیں کہ ‏ڈاکٹر عبدالحی بلوچ کی زندگی طویل جدوجہد سے بھرا ہے۔ وہ بی ایس او کے بنیاد رکھنے والوں میں سے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ شعوری و عوامی سیاست کی۔ ان کی بلوچستان میں سیاسی سماجی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔

پاکستان کے سینئر صحافی حامد میر نے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے ٹوئٹ کیا کہ ’بلوچ رہنما اور سابق ایم این اے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی ایک حادثے میں وفات کا بہت افسوس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ موت سے پچھلے رات حیدر آباد میں مادر وطن ایوارڈ کی تقریب میں ہم ایک سٹیج پر چار گھنٹے بیٹھے رہیں۔

بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سیاسی سماجی رہنماؤں کی جانب سے عبدالحی بلوچ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا جارہا ہے اور اسے قومی نقصان قرار دیا ہے –

دوسری جانب نیشنل پارٹی نے عبدالحئی بلوچ کی رحلت پر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے تمام پارٹی سرگرمیاں معطل کر دی ہیں –