کراچی: وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاج جاری

137

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قیادت میں بلوچستان سے لاپتہ افراد کے لئے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4534 دن مکمل ہوگئے۔ ملیر کراچی سے سیاسی و سماجی کارکنان عرض محمد بلوچ، نور محمد بلوچ، ایڈوکیٹ محمد عمر نے آکر اظہار یکجہتی کی –

وفد سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ دنیا میں بین الاقوامی طاقتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشمکش اور خانہ جنگیوں و خونزیر تصادم میں آنے والی شدت ظاہر کر رہی ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ دنیا میں کہیں اور ہزاروں لوگوں کی جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت اور مارو پھینکوں کی منظم پالیسی کے خلاف احتجاج کے لیے 106دن کی مارچ اور 13 سال کی لمبی احتجاج بھوک ہڑتال نے اپنی طرف متوجہ کرسکتی تھی اگر کوئی اب تک سوچتا ہے کہ بلوچ خالی خولی الفاظ اور کھوکھلے قوانین سے مطمئن ہو جائیں گے تو وہ صریحا غلطی پر ہیں اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے باوجود بلوچستان میں جاری جنگ ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ چلانا تو درکنار ان میں سے کسی ایک شخص پر الزام تک عائد نہیں کیا گیا-

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ آبادیوں پر آپریشنوں کے حوالے سے بھی ریاست کے نمائندوں کی جانب سے متضاد بیانات سامنے آتے رہتے ہیں آئی جی ایف سی کھلے عام کہتے ہیں کہ ریاستی رٹ قائم کرنےکے لیے آپریشن جاری ہے، نومبر کے مہینے میں تاحال قبضہ گیر بلوچستان کے کئی علاقوں میں آپریشن عروج پر ہے آواران سے کیچ تک تمام علاقے ریاستی فوج کے سخت آپریشن کا شکار ہیں، خاص کر شاپک، ہوشاب اور باقی علاقے جہاں آرمی کی دو منی چھاونیوں سمیت ایک مین کیمپ کا قیام عمل میں لانے کے ساتھ ہوشاب میں کالج کے نام پر ایک ملٹری کیمپ بنایا گیا ہے، پورا کیچ کی آبادی مسلسل پاکستانی فوج کے محاصرے میں ہے جہاں عوام نے اس کے خلاف آواز بلند کی تو فوج نے خواتین و بچوں پر شدید تشدد کیا اور درجنوں گھروں کو جلایا گیا اور لوٹ مار کرتے رہے اور کئی فرزندو کو اغوا کیا –