بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں دھرنا 19 ویں روز میں جاری رہا –
رواں سال کے 15نومبر کو شہر میں شروع ہونے والے دھرنا جسے “گوادر کو حق دو تحریک” کا نام دیا گیا تھا آج نام تبدیل کرکے “بلوچستان کو حق دو تحریک” رکھا گیا –
دھرنے میں ضلع گوادر کے علاوہ بلوچستان کے دیگر علاقوں سے بھی لوگ شریک ہیں –
دھرنے کے اہم مطالبات جن میں بحر بلوچ میں غیر قانونی ٹرالرنگ کا خاتمہ کے علاوہ سرحدی کاروبار کی بحالی اور غیر ضروری پاکستانی فورسز کی چیک پوسٹوں کا خاتمہ اکثر بلوچ علاقوں کے بھی اہم مسائل ہیں –
آج دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار کا اجازت نہیں دینگے اور یہ دھرنا مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا –
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے شناخت، وسائل اور حقوق مانگے کی پاداش میں انڈیا کا ایجنٹ کہا جاتا ہے، ایجنٹ وہی ہیں جو یہاں کے وسائل لوٹ رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ یہاں مقامی لوگوں کی تذلیل کیا جاتا ہے چین سے ایک کھانے پکانے والا گوادر آتا ہے تو تمام سڑکیں بند کی جاتی ہیں –
انہوں نے کہا کہ ہمارے ماہیگروں کو سمندر میں جانے نہیں دیا جاتا ہے –
مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اگلے جمعہ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ریلی نکالی جائے گی اور ہم یہ واضح کرینگے بلوچستان پر چوروں اور ڈاکوں کا قبضہ قبول نہیں کرینگے –