حب گرلز ڈگری کالج بدعنوانی، بدانتظامی اور مسائلستان کاگڑھ بن چکا ہے ۔ بی ایس او

132

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زونل ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گورنمنٹ گرلز کالج حب میں بدعنوانی اور بعد انتظامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی شہر حب میں تعلیمی اداروں کی زوال پزیری اور عدم توجہی نے طالبات کے مستقبل اور خواہشات کو زمین بوس کردیا ہے۔ ادارے پر انتہائی بددیانت اور بے حس پرنسپل کو مسلط کرکے حصول تعلیم اور دورجدیدیت کے تقاضوں سے نمٹنے کا واحد ذریعہ تعلیمی اداروں کو مفلوج اور اپاہج کیاگیا ہے

ترجمان نے کہا ہےکہ دولاکھ کی آبادی کو صرف ایک خستہ حال،بغیر عمارت کے واحد گرلز ڈگری کالج میسر ہے جس میں انتظامی امور سمیت دیگر سہولیات صاف پانی، تجرباتی لیباریٹریز کا فقدان ہے۔تعلیمی ادروں میں ایسے حاکمانہ طرز اور افسر شاہی کی زاتی خواہشات کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر انکے خلاف انتہائی شدید ردعمل دیاجائیگا۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ سینکڑوں بچیوں کی تعلیم اور مستقبل کو خطرہ ہے۔ بلوچستان کے دیگر تعلیمی ادروں کی بدحالی اور خستگی کی طرح یہاں پر بھی کرپشن اور ناہل بابو سیاہ و سفید کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ایسے آفیسران اور ادروں میں غفلت اور بدعنوانی کو دوام دینے والوں کے کیخلاف کریک ڈائون کیاجائیگا۔سرکاری طریقہ کا رسمیت تمام آپشن کو زیر غور لایاجارہاہے تاکہ گرلز ڈگری کالج کی بوسیدہ عمارت ،خستہ حالی اور ابدانظامی جیسے معاملات کو حل کرکے طالبات کے لیے تعلیم کی عمل کو بحال کیاجائے۔

ترجمان نے ایک اہم مسئلے کیطرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ کہ بچیوں کو ادارے میں بیہودہ طرز انسپکشن سمیت داخلہ پالیسی اور طالبات کی عمر کو بہانہ بنا کر طالبات کو تعلیم اور ادارے میں رسائی کو مشکل بنایا جارہاہے۔ان جیسے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم تمام ادارے کے آفیسران کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ منفی اور تعلیم کش پالیسیوں اور ہراسگی کے حربوں کو ختم کرکے طالبات کیلئے ادراے کو قابل قبول بنایاجائے وگرنہ بیان کردہ تمام عوامل اور رکاوٹوں کیخلاف کارروائی سے ہر گز گریز نہیں کیاجائے گا۔

ترجمان نے اس بیان کی توسط سے ادارے میں خدمات انجام دینے والےانتظامی آفیسران، پرنسپل ،اساتذہ ودیگر کرداروں کو اپنے تعلیم دشمن پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کو کہاگیاہے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد اور تعلیم دشمن پالیسیوں سے بازآجائیں وگرنہ انکے خلاف انتظامی بنیادوں پر کارروائی کیجائے گی۔

زونل ترجمان نے حکومت سمیت تمام متعلقہ محکموں سول سوسائٹی اور علاقائی پارلیمانی ممبران سے درخواست کی ہے کہ گرلز ڈگری کالج حب کے جملہِ مسائل کے حل کے لیے کردار کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو نوٹس جاری کرکے عہدوں سے برطرفی کیاجائے۔بصورت دیگر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنی تنظیمی پالیسی اور تعلیمی پلان پر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زونل ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں گورنمنٹ گرلزکالج حب میں بدعنوانی اور بعد انتظامی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی شہر حب میں تعلیمی اداروں کی زوال پزیری اور عدم توجہی نے طلباء کے مستقبل اور خواہشات کو زمین بوس کردیا ہے۔ ادارے پر انتہائی بددیانت اور بے حسی انتظامیہ کو مسلط کرکے حصول تعلیم اور دورجدیدیت کے تقاضوں سے نمٹنے کا واحد زریعہ تعلیمی اداروں کو مفلوج اور اپاہج کیاگیا ہے

ترجمان نے کہا ہے کہ دولاکھ کی آبادی کو صرف ایک خستہ حال،بغیر عمارت کے واحد گرلز ڈگری کالج میسر ہے جس میں انتظامی امور سمیت دیگر سہولیات صاف پانی، تجرباتی لیباریٹریز کا فقدان ہے۔تعلیمی ادروں میں ایسے حاکمانہ طرز اور افسر شاہی کی زاتی خواہشات کو ملحوظ خاطر رکھے بغیر انکے خلاف انتہائی شدید ردعمل دیاجائیگا۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ سینکڑوں بچیوں کی تعلیم اور مستقبل کو خطرہ ہے۔ بلوچستان کے دیگر تعلیمی ادروں کی بدحالی اور خستگی کی طرح یہاں پر بھی کرپشن اور ناہل بابو سیاہ و سفید کے مالک بنے بیٹھے ہیں۔ایسے افسران اور ادروں میں غفلت اور بدعنوانی کو دوام دینے والوں کے کیخلاف کریک ڈائون کیاجائیگا۔سرکاری طریقہ کا رسمیت تمام آپشن کو زہر غور لایاجارہاہے تاکہ گرلز ڈگری کالج کی بوسیدہ عمارت ،خستہ حالی اور ابدانظامی جیسے معاملات کو حل کرکے طالبات کے لیے تعلیم کی عمل کو بحال کیاجائے۔

ترجمان نے ایک اہم مسئلے کیطرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ کہ بچیوں کو قدرے میں بیہودہ طرز انسپکشن سمیت داخلہ پالیسی اور طالبات کی عمر کو بہانہ بنا کر طالبات کو تعلیم اور ادارے کی رسائی کو مشکل بنایا جارہاہے۔ان جیسے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم تمام ادارے کے آفیسران کو تنبیہ کرتے ہیں کہ وہ منفی اور تعلیم کش پالیسیوں اور ہراسگی کے حربوں کو ختم کرکے طالبات کیلئے ادراے کو قابل قبول بنیایاجائے وگرنہ بیان کردہ تمام عوامل اور رکاوٹوں کیخلاف کارروائی سے ہر گز گریز نہیں کیاجائے گا۔

ترجمان نے اس بیان کی توسط سے ادراے میں خدمات انجام دینے والےانتظامی آفیسران، اساتذہ ودیگر کرداروں کو اپنے تعلیم دشمن پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کہاگیاہے کہ وہ اپنے مذموم مقاصد اور تعلیم دشمن پالیسیوں سے بازآجائیں وگرنہ انکے خلاف ادارتی وانتظامی بنیادوں پر کارروائی کیجائے گ۔

زونل ترجمان نے حکومت سمیت تمام متعلقہ اداروں بشمول سول سوسائٹی اور علاقائی پارلیمانی ممبران سے درخواست کی ہے کہ گرلز ڈگری کالج حب کے جملہِ مسائل کے حل کے لیے کردار کرنے کے ساتھ ساتھ انتظامیہ کو نوٹس جاری کرکے عہدوں سے برطرفی کیاجائے۔بصورت دیگر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اپنی تنظیمی پالیسی اور تعلیمی پلان پرعمل کرتے ہوئے بھرپور احتجاج سمیت تمام آپشنز کو استعمال کیاجائے گا تاکہ تعلیمی ادروں میں تدریسی عمل بحال ہو۔