بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4363 دن مکمل ہوگئے –
سیاسی سماجی کارکناں جاوید بلوچ، ڈاکٹر ثناء اللہ بلوچ اور دیگر نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کی-
اس موقع پر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج لاپتہ افراد کی قربانیوں کے تسلسل کی تاریخ جذبہ پرامن جدوجہد سے سرشار متوالے اپنے خون اور اپنے نازک جسم پر سہے صعوبتوں اور دشمن کی وحشناک اذیتوں سے لکھ رہے ہیں –
انہوں نے کہا کہ اگر کل کوئی مورخ بلوچ قوم کی قربانیوں کی تاریخ پنوں پر رقم کرے یا نہ کرے دنیا کی طاقتور میڈیا کی بلوچ شہداء کے گرتے لہو کا ہر قطرہ ایک تاریخ رقم کرریے ہیں –
انہوں نے کہا کہ آج بلوچ اسیران کی نرم و نازک جسم پر وحشت ناک اذتیں خود تاریخی ثبوت کے طور پر پرامن جدوجہد کی تاریخ کو بیان کریں گے –
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا کہ چند مراعات کی خاطر مادر وطن کا سودا کرنے والوں کی مستقبل تاریک ہونا شروع ہوگیا ہے اور یہ بہاریوں کی طرح لاوارث پناہ گزین کیمپوں میں پڑے رہیں گے –