عثمان کاکڑ سپرد خاک، بلوچستان میں سوگ، کاروباری مراکز بند

800

 

پشتونخوا میپ کے رہنماء عثمان کاکڑ آبائی علاقے مسلم باغ میں سپرد خاک، ہزاروں افراد کی شرکت –

رواں ماہ کی 17 تاریخ کو پشتون قوم پرست رہنماء عثمان کاکڑ کو سر پر چوٹ لگنے کی وجہ سے کوئٹہ کے نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا تھا جہاں انکے سر کا آپریشن کیا گیا اسکے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے آغا خان ہسپتال کراچی میں انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کیا گیا، کئی دن علاج کے باوجود وہ جانبر نہ ہو سکے اور وفات پاگئے –

گذشتہ روز انکی میت کو ایمبولنس کے ذریعے کراچی سے کوئٹہ لایا گیا بلوچستان کے صنعتی شہر حب سے لیکر کوئٹہ تک لوگوں نے مختلف جگہوں پر حب، اوتھل، بیلہ، وڈھ، خضدار، سوراب، قلات، منگوچر، کھڈ کوچہ، مستونگ اور لکپاس میں پرتپاک استقبال کیا اور پھلوں کی پتیاں ایمبولنس پر نچھاور کیں-

جبکہ سریاب روڈ سے کوئٹہ ہاکی گراؤنڈ تک انکی میت کو چھ گھنٹے میں لایا گیا جس میں ہزاروں لوگ موجود تھے، عثمان کاکڑ کی میت کو بعد میں نجی ہسپتال کے سرد خانے میں رکھا گیا اور آج صبح انہیں قافلے کی صورت میں دوبارہ انکے آبائی گاؤں مسلم باغ لیجایا گیا جہاں راستے میں مختلف جگہوں پر روڈ کے کنارے لوگوں نے کھڑے ہو کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا-

انکے جنازے میں بلوچستان سمیت پاکستان بھر کے سیاستدانوں نے شرکت کی محمود خان اچکزئی، ڈاکٹر مالک بلوچ، میاں محمد افتخار، منظور پشتین اور محسن داوڑ سمیت دیگر نے شرکت کی اور ہزاروں لوگ انکی نماز جنازہ میں شریک ہوئے-

نماز جنازہ جمعیت علما اسلام کے پی کے صوبائی امیر مولانا عطا الرحمن نے پڑھائی اور عثمان کاکڑ کو انہی کے ہی وقف کئے قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا-

دریں اثناء بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے علاقوں میں سوگ منایا گیا اور تمام کاروباری مراکز بند رہے –

بلوچستان اسمبلی کی اپوزیشن اراکین نے غثمان کاکڑ کی غائبانہ نماز جنازہ بجلی تھانہ کوئٹہ میں ادا کر دی –