کوئٹہ پریس کلب کے سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کو 4119 دن مکمل ہوگئے۔ خالدہ ایڈوکیٹ، حوران بلوچ، ماروش بلوچ، بانڑی بلوچ اور دیگر نے کیمپ کا دورہ کرکے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنماء ماما قدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ خواتین اور مردوں میں جسمانی اور نفسیاتی طور پر فرق پایا جاتا ہے اس کے برعکس خواتین ہمیشہ موضوعی اور ذہنی وقار کی مثالی نمائندہ ہوتی ہے۔ اگر مرد اور خواتین کا پوری طرح سے تجزیہ کیا جائے تو دونوں میں اہلیت موجود ہے۔ خواتین زندگی کی تمام پہلووں اور میدان میں شرکت کرچکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خواتین نے تاریخ میں نمایاں اور گرانقدر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے لیکن اپنی موضوع اور تاریخ میں انہوں نے کیسے شاندار خدمات انجام دیئے، خواتین اپنی اپنی کارکردگی سے اس بات کو ثابت کرچکی ہیں کہ وہ پرامن جدوجہد کی لازمی قوت حیات ہوتی ہے۔
ماما قدیر نے کہا کہ بلوچ خواتین بھی کسی سے کم نہیں ہے۔ بلوچ تاریخی واقعات اس کی تصدیق کرتی ہیں کہ بلوچ روایات خواتین کی جدوجہد میں شرکت کی مخالف نہیں ہے۔ بلوچی شاعری میں ایسی خواتین کا ذکر ملتا ہے جنہوں نے مادر وطن کی ننگ و ناموس کے تحفظ کیلئے مردوں کا ساتھ دیا، روایات کبھی بھی ان کی راہ میں حائل نہیں رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ تنگ نظر مرد مصنوعی روایات کو بلوچ خواتین پر مسلط کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو قابض کی دین ہیں۔ وہ دانستہ بلوچ خواتین کو گھروں میں باورچی خانوں تک محدود رکھنا چاہتے ہیں۔