عالمی اداروں کو بلوچستان کی گھمبیر صورتحال کا بخوبی علم ہوچکا ہے : بی آر ایس او

160

بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مر کزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بیرون ممالک بلوچ ریپبلکن پارٹی سمیت دیگر آزادی پسند جماعتوں اور رہنماؤں کی سفارتکاری نے پاکستانی ریاستی اداروں کو شدید زہنی کوفت و مشکلات میں مبتلاء کردیا ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے بی آرپی سمیت دیگر جماعتوں کے کامیاب آگاہی مہم نے ریاستی اداروں کو شدید پریشانی میں مبتلاء کردیا ہے۔ پریشانی میں مبتلاء پاکستانی ریاستی ادارے اور پاکستانی میڈیا ہمیشہ کی طرح بلوچ آزادی پسند جماعتوں کے سرگرمیوں کو ہندوستان سے جوڑنے کی ناکام کوشش کر رہاہے۔ پاکستانی ادارے گزشتہ کئی سالوں سے عالمی اداروں کو گمراہ کرنے اور یہ باور کرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں کہ بلوچ آزادی پسند جماعتوں کو ہندوستان کی حمایت اور مدد حاصل ہے لیکن عالمی اداروں کے سامنے پاکستانی ریاست ثبوت پیش کرنے میں اب تک ناکام رہا ہے۔بیرونی ممالک میں آزادی پسند جماعتوں اور خصوصاً بلوچ ریپبلکن پارٹی کی سفارتکاری اور سیاسی سرگرمیوں کی وجہ سے عالمی اداروں کو بلوچستان کے گھمبیر صورتحال کا اب بخوبی علم ہوچکا ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچستان کے مسئلہ کو اپنا داخلی مسئلہ قرار دے کر ہمیشہ سے ہی دنیا کی توجہ ڈائورٹ کرتا رہا ہے جب کہ دوسری جانب خود دیگر ممالک کے داخلی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے انہیں غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کرتارہا ہے۔

بی آر ایس او کے مر کزی ترجمان نے مزید کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ کسی صورت پاکستان کا داخلی مسئلہ نہیں ہوسکتا، بلوچستان بلوچ قوم اور وہاں صدیوں سے آباد دیگر اقلیتوں کی سرزمین ہے، ہزاروں کیلومیٹر دور سے آئے ہوئے قابضین بلوچستان کے مالک ہیں نہ ہی ہمدرد، انہیں بلوچستان کے وسائل سے پیار ہے جسے حاصل کرنے کے لیے بلوچ قوم پر ہر طرح کے مظالم ڈھائے جارہے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ پاکستانی ریاست عالمی تنہائی کا شکار ہے، دہشتگردی کے خلاف جنگ کے نام پر پاکستانی ریاستی اداروں نے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کرنے کے بجائے انکی پرورش کیں اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرتے ہوئے پڑوسی ممالک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کیں۔ اقوام عالم اب پاکستانی اداروں کی دوغلے پن سے بخوبی واقف ہیں۔