بھارتی جارحیت کیخلاف 1965ء والے جذبے کے تحت پاک فوج کیساتھ کھڑے ہیں – آصف بلوچ

291

پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے سربراہ رکن بلوچستان اسمبلی سید احسان شاہ ، سیکرٹری جنرل آصف بلوچ ایڈووکیٹ نے بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایٹمی ملک کو بزور طاقت زیر کرنا دیوانے کا خواب ہوسکتا ہے، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ صوبائی اسمبلیوں کا اجلاس طلب کرکے بھارت کے غیر جمہوری غیر سیاسی اقدامات کیخلاف قرار دادیں منظور کرائیں ۔

 کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید احسان شاہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے آپسی اختلافات اپنی جگہ ملکی قومی یکجہتی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے پوری قوم افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملک کی جغرافیائی سرحدوں اورملکی سالمیت کا دفاع کریگی ۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی ملکی سلامتی پر بات آئی سیاسی جماعتیں آپسی اختلافات بھلا کر بحیثیت قوم یکجا ہوئیں جس کا ہم 1965 کی جنگ میں عملی مظاہرہ کرچکے ہیں ۔ 1965 کی جنگ کے بعد ایوب خان نے اپنے ایک بیان میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہیں یقین نہیں تھا کہ نواب نصراللہ خان سمیت ان کے مخالف لوگوں کو بھارتی جارحیت اس حد تک متحد کردیگی ۔ آج بھی پاکستانی قوم کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے 1965ء والا جذبہ رکھتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت دنیا کے ایٹمی ممالک میں شامل ہے جس کو بزور طاقت زیر کرنا دیوانے کا خواب ہوسکتا ہے پاکستان میں بین الاقوامی ممالک کی سرمایہ کاری دشمن قوتوں کو ہضم نہیں ہورہی ہے ۔

پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن سے متعلق انہوں نے کہا کہ کیچ میں منعقدہ پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن میں 451 مرکزی کونسلران کابینہ اور سینٹرل کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی کونسل سیشن میں نہ صرف مرکزی عہدیداروں کا چناؤ عمل میں لایا گیا بلکہ مرکزی کونسل میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پارٹی کا نام بی این پی عوامی سے تبدیل کرکے اسے پی این پی عوامی رکھا جائے ۔ اور اس بات کی ضرورت محسوس کی گئی ہے بلوچ علاقوں تک محدود پارٹی کے دائرہ کار کو ملک گیر سطح تک بڑھاکر میر غوث بخش بزنجو کے فکر و فلسفہ کو اپنا کر ملک بھر کے غریب طبقات اور محکوم عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد میں تیزی لائی جائے ۔

سید احسان شاہ نے مزید کہا کہ میں نے اپنی عملی سیاست کا آغاز میر غوث بخش بزنجو کی جماعت سے کیا تھاجسے بعد میں بی این پی میں ضم کردیا گیا اور بی این پی کے دولخت ہونے سے بی این پی عوامی اور بی این پی مینگل وجود میں آئیں اور آج ایک مرتبہ پھر بی این پی عوامی کا نام تبدیل کرکے پی این پی عوامی رکھا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بلوچستان کو اپنے فیصلوں میں شامل نہ کرنے سے بلوچستان ترقی کے سفر میں دیگر صوبوں سے زیادہ پسماندہ اور متاثر رہا ہےْ ملک کے دیگر صوبوں میں لوگ کہیں وڈیروں اورکہیں چوہدریوں کے ظلم کا شکار ہیں پی این پی عوامی ان سب کی آواز بنے گی ۔

سید احسان شاہ نے واضح کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی عوامی نے ہی اپنا نام تبدیل کرکے پاکستان نیشنل پارٹی رکھا ہے کوئی نئی پارٹی وجود میں نہیں آئی اختلاف رائے سیاسی جماعتوں کا حسن ہے سیاست ایک اجتماعی عمل ہے ہماری اپنے دوستوں کو دعوت ہے کہ اگر وہ ہمارے ساتھ آنا چاہتے ہیں ان کیلئے ہمارے دروازے کھلے ہیں ۔

اس موقع پر آصف بلوچ نے ہمسایہ ممالک کی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے عوام اپنی جغرافیائی سرحد وں کی حفاظت سیاسی سماجی تاریخی اقدا کی حفاظت بہتر انداز سے کرسکتی ہے ۔