بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل نے کہا ہے کہ قوم پرستی کا لبادہ اوڑھنے والوں نے بلوچستان کی قومی تشخص ساحل و وسائل و اختیارات کا سودا کردیا وہ قوم پرست کہلانے کے ہر گز حق دار نہیں ہیں ان ہی لوگوں نے اپنی اقتدار کے خاطر بلوچوں کے قتل عام پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی۔
میر غوث بخش بزنجو کے نام لینے والوں نے بلوچوں کے قاتلوں کی چوکٹ پر سجدہ ریز ہوکر پوری بلوچ کی تذلیل کی۔
حکمرانوں کی نادانیوں نے ہمارے ہمسایہ ممالک کے ہاں ہمیں ناقابل اعتبار بنادیا ہے بی این پی تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات و عدم مداخلت پر یقین رکھتی ہے اس جذبہ کو اقتدار میں آکر عملی جامہ پہنائیں گے،میاں محمد نواز شریف کے ساتھ جو کچھ ہوا ا س پر ہم ان کے لئے دعاءہی کرسکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہمت دے اور وہ ڈٹے رہے۔
ضلع خضدار میں متحدہ مجلس عمل کے ساتھ اتحاد جھالاوان کے عوام کی خواہشات پر کی گئی ہے اس تحاد کی کامیابی کے لئے دنوں جماعتوں کی لیڈر شپ اور کارکن جذبے کے تحت کام کررہے ہیں ہمیں توقع ہے کہ اس اتحاد کے نتائج بہتر بر آمد ہونگیں۔
ان خیالات کا اظہار سردار اخترجان مینگل نے مقامی ریسٹ ہاﺅس خضدار میں بی ایس او کے سابق چیئرمین عبد الواحد بلوچ وا ن کے ساتھیوں و رشتہ داروں کے بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر بی ایس او کے سابق چیئرمین عبدالواحد بلوچ نے کہا کہ ہم ایک طویل عرصہ سے بلوچستان کے حقوق کے لئے جدو جہد کرتے ہوئے گذاری ہے اس مقصد کے لئے ہم نے سیاست کا کٹھن مراحل گزارے ہیں لیکن ایک طویل تجربہ کے بعد ہم پر یہ بات واضح ہوگئی کہ ان قومی مسائل کے حل کے لئے بلوچستان نیشنل پارٹی کی جدو جہد میں صاف و شفاف ہے سردار اخترجان مینگل حقیقی معنوں میں ایک قومی لیڈر کہلانے کے مستحق ہیں اپنی زندگی کے سیاسی تجربات کو مد نظر رکھتے ہوئے میں آج میں اپنے دیگر ساتھیوں سمیت بی این پی میں شامل ہونے اعلان کرتا ہوں اور میری زندگی کی جد وجہد اسی مقصد کے لئے آئندہ اسی جماعت کے پلیٹ فارم سے ہوگی۔
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف جو فیصلہ آچکا ہے ان کواس پر ثابت قدم رہنا چاہیئے ہم ان کے لئے دعاءگو ہیں اس سے قبل ہم نے ان کی حکومت میں اور اس کے بعد بھی مقدمات کا سا منا کیا تھا سیاست اور جیل لازم و ملزوم ہیں البتہ نوازشریف اس کی جماعت کو مائنس کرنے سے پاکستان کی سیاست اور سیاسی جماعتوں پر منفی اثرات ضروری پڑیں گے
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ جب کسی ملک میں اظہار رائے پر پابندی ہو ،اختیارات کا مرکز صرف ایک ہی قوت کے پاس ہوں عدل و انصاف کا فقدان ہو تو وہاں سیاسی استحکام نہیں آسکتا ہے پاکستان میں معیشت کی حالت انتہائی ابتری کا شکار ہے ہم صرف قرضوں کی سود ا کررہے ہیں اور اس سود کے اقساط ادا کرنے کے لئے مزید قرضے و صول کرتے ہیں۔ روس کی مضبوط فیڈریشن کو کسی بیرونی حملہ نے ختم نہیں کیا تھا بلکہ اس کی داخلی معاشی بحران نے اس کو تو ڑ دیا.
سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ عوامی نیشل پارٹی ( نیپ ) کی حکومت نے جو فیصلہ کیا تھا جو لوگ 1974 سے قبل بلوچستان میں قیام پذیر تھے وہ سب کے سب چاہے جو زبان بولنے والے ہوں وہ بلوچستانی ہیں لیکن نیپ کی حکومت کو ختم کرنے کے خلاف سازشوں کا حصہ بن کر پنجاپ چلے گئیں ان کو نیپ نے ان سازشوں میں حصہ دار ہونے کی وجہ سے قبول نہیں کیا تھا سردار اخترجان مینگل نے کہا بلوچستان نیشنل پارٹی میں وہ واحد جماعت ہے جو بلوچستان کی قومی تقاضوں کے مطابق قومی تشخص کی بحالی ساحل و وسائل کی حق ملکیت اختیارات کی تفویض کے لئے جد و جہد کررہا ہے ہمارا واضح موقف ہے کہ اقتدار کی بھیک نہیں مانگتے بلکہ اختیارات مانگتے ہیں کیونکہ اقتدار چھینا جا سکتا ہے اختیار نہیں ایک سوال کے جواب میں سردار اخترجان مینگل نے کہا کہ ہمارا کسی کے ساتھ قبائلی دشمنی نہیں ہے بلکہ ہمارے اختلافات سیاسی ہیں اس کے باوجود اگر کوئی ہمیں قبائلی تنازعات میں حصہ دار کرنا چاہتا ہے البتہ ہمارا کوئی ایجنڈا اس طرح ہر گز نہیں ہم تمام قبائل میں اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں۔