بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے جشن، تقریبات اور تعمیرات، سب بلوچوں کی لاشوں اور خون پر منحصر ہیں۔ چودہ اگست پاکستان بننے کے دن تقریبات سے پہلے اور بعد پاکستانی فورسز نے بلوچستان کے اکثر علاقوں میں آپریشن میں تیزی لاکر کئی بلوچوں کو اغوا و شہید کیا ہے۔ بدھ کے روز تمپ کونشقلات میں بلوچی زبان کے نامور گلوکار و موسیقار منہاج مختار کے گھر پر فورسز نے دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی اور خواتین و بچوں کو دھمکی دیکر ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا۔ اس سے پہلے بھی منہاج مختار کے گھروں پر کئی دفعہ حملہ کرکے گھروں کو نقصان اور قیمتی سامان لوٹے گئے ہیں۔ تمپ ہی میں شہید غلام مصطفی کے گھر میں گھس کر پاکستانی فوج نے قیمتی سامان اور مال مویشیاں لوٹ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ ساتھ ہی مرحوم مولابخش وسیم ولد در محمد کے گھروں سے بھی قیمتی سامانوں کو لوٹ کر جلا دیا۔ اسی دوران تین بے گناہ بلوچوں سعید ولد مجید، نوید ولد مجید اور ماما باہڑ ولد محمد بخش کو اُٹھا کر لاپتہ کیا گیا۔
مرکزی ترجمان نے کہا کہ بولان میں پیر کی شام سے منگل تک فورسز نے شاہرگ،ہرنائی و گرد نواع کے علاقوں میں آپریشن کر کے خواتین و بچوں سمیت کئی افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا جس میں سے کچھ خواتین و بچوں کو تشدد و حراساں کرنے بعد چھوڑ دیا گیا، جبکہ کئی افراد تاحال لاپتہ ہیں،ہرنائی سے فورسز کے ہاتھوں منگل کے روز لاپتہ کیے جانے والے رمضان ولد علی بخش کو دوران حراست قابض فوج نے قتل کرکے لاش مقامی ہسپتال کے حوالے کی،جبکہ شاہرگ ہرنائی کے علاقے کوسٹ سے فورسز ہاتھوں لاپتہ کیے جانے والے نو افراد کی شناخت ان ناموں سے ہوگئی ہے۔خیر محمد ولد جنگی خان مری، شاہ داد ولد نور حسین،عبدالمجید ولد صالح،عبدالرحمن ولد نور علی،نوکر خان ولد مشتاق، قیصر خان ولد گل جان، مشتاق ولد گل بہار، عبدالحمید ولد نور علی، بنگڑ خان ولد رحیم داد،۔اسی طرح کوہستان مری میں فورسز نے آبادیوں پر دھاوا بول کر متعدد گھروں میں لوٹ مار بعد انکو نذر آتش کردیا اور ایک شخص علی جان مری کو شہید کرنے کے ساتھ چار افراد کو حراست بعد لاپتہ کردیا۔
مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں ریاستی مظالم میں آئے روز تیزی تشویشناک صورت اختیار کر چکی ہے ،جہاں چودہ اگست کے بعد عوام کو شدید ذہنی تشدد کا نشانہ اس لیا بنایا جا رہا ہے کہ ،کیوں بلوچ عوام نے قابض ریاستی جشن میں حصہ نہیں لیا،ایک بار پھر بلوچ عوام نے بندوق کی زور پر بھی پاکستانی جشن کو مسترد کر کے دنیا سمیت تمام عالمی انسانی اداروں کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ بلوچستان مقبوضہ خطہ ہے اور مقبوضہ بلوچستان کے لوگ اپنی تشخص اور آزادی کا سوداکسی صورت قبول نہیں کرینگے۔