جنگ بندی معاہدہ، اسرائیل افواج کا غزہ کے علاقوں سے انخلا شروع: حماس حامی میڈیا

89

فلسطینی تنظیم حماس کے حامی میڈیا نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نے جنگ بندی کے معاہدے کے آغاز سے قبل غزہ کے علاقے رفح سے مصر اور غزہ کی سرحد کے ساتھ فلاڈیلفی کوریڈور کی طرف واپسی شروع کر دی ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق اتوار کو علی الصبح حماس کے حامی میڈیا نے اطلاع دی کہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی اتوار کو عالمی معیاری وقت کے مطابق صبح ساڑھے چھ بجے سے نافذ العمل ہو گی۔

اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اتوار کی صبح سے نافذ ہونے کے بعد یرغمالیوں کی رہائی گھنٹوں بعد ہوگی، جس سے مشرق وسطیٰ میں 15 ماہ سے جاری جنگ کے ممکنہ خاتمے کا راستہ کھل جائے گا۔

جنگ بندی کا یہ معاہدہ مصر، قطر اور امریکہ کی ثالثی میں کئی مہینوں تک جاری رہنے والی بات چیت کے بعد ہوا۔ یہ معاہدہ پیر 20 جنوری کو امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے چار دن پہلے طے پایا۔

جنگ بندی کے اس معاہدے کا پہلا مرحلہ چھ ہفتے تک جاری رہے گا جس کے دوران غزہ میں موجود بقیہ 98 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے 33 کو رہا کیا جائے گا جبکہ بدلے میں تقریباً 2000 فلسطینی قیدیوں اور نظربندوں کو اسرائیلی جیلوں سے واپس غزہ لایا جائے گا۔

ان فلسطینیوں میں 737 مرد، خواتین اور نوعمر قیدی شامل ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے جن فلسطینیوں کو رہا کیا جائے گا ان میں سے کچھ ایسے عسکریت پسند گروپوں کے ارکان ہیں جن کو اسرائیلیوں پر حملوں کے الزام میں سزائیں سنائی گئی تھیں۔

تین اسرائیلی خواتین یرغمالیوں کو اتوار کی سہ پہر ریڈ کراس کے ذریعے 30 فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا جائے گا۔

امریکہ کے اہم مذاکرات کار بریٹ میک گرک نے کہا کہ اتوار کو یرغمالیوں کی رہائی کے بعد معاہدے کے تحت مزید چار خواتین یرغمالیوں کو سات دن بعد رہا کرنے کا لکھا گیا ہے، اس کے ہر سات دن بعد مزید تین یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔

معاہدے کے تحت پہلے مرحلے کے دوران اسرائیلی فوج غزہ میں اپنی کچھ پوزیشنوں سے پیچھے ہٹ جائے گی اور شمالی غزہ کے علاقوں سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے گی۔

امریکی صدر جو بائیڈن کی ٹیم نے معاہدے کو آگے بڑھانے کے لیے ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی سٹیو وٹکوف کے ساتھ مل کر کام کیا۔

اپنی صدارتی حلف برداری کی تاریخ قریب آنے پر ڈونلڈ ٹرمپ نے معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر زور دیا اور بار بار خبردار کیا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو حماس کو بہت بڑی قیمت چکانا پڑے گی۔