مستونگ سے اغواء ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی کی لاش مل گئی

46

بلوچستان کے ضلع مستونگ سے چند روز پہلے اغوا ہونے والے پولیس افسر  کی لاش ملی ہے۔

پولیس کے مطابق ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی کی لاش مستونگ کے نواحی علاقے کردگاپ میں گرگینہ کلی شربت خان سے ملی۔ علاقے کے لیویز انچارج غلام سرور نے بتایا کہ لاش چند گھنٹے پرانی معلوم ہوتی ہے اور مقتول کو سر اور جسم کے مختلف حصوں میں گولیاں ماری گئی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ لاش کو قانونی کارروائی  کے لیے کوئٹہ منتقل کیا جا رہا ہے۔

نوشکی پولیس کے سربراہ ایس پی اللہ بخش کے مطابق مقتول ڈی ایس پی محمد یوسف ریکی نوشکی میں بطور سب ڈویژنل پولیس افسر (ایس ڈی پی او) تعینات تھے۔ انہیں پانچ روز قبل سنیچر اور اتوار کی درمیانی شب نوشکی سے سوراب اپنے گھر جاتے ہوئے مستونگ کے علاقے کردگاپ کے قریب نامعلوم مسلح افراد نے  گاڑی سمیت اغوا کرلیا تھا۔

پولیس کے مطابق اغوا سے چند لمحے قبل محمد یوسف ریکی نے اپنی اہلیہ کو فون کرکے بتایا تھا کہ انہیں مسلح افراد نے روک لیا ہے۔ اس کے بعد ان سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق وہ کسی محافظ کے بغیر اکیلے نیشنل ہائی وے کی بجائے نسبتاً غیر آباد اور پہاڑی مگر مختصر راستے سے سفر کر رہے تھے۔ ان کی گاڑی تاحال نہیں ملی۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اغوا اور قتل کی وجوہات فی الحال معلوم نہیں ہوسکیں۔

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ بھی مستونگ پولیس کے ایک  ڈی ایس پی کو نامعلوم افراد نے سوراب کے قریب سے اغوا کیا تھا تاہم وہ چند روز بعد بازیاب ہوگئے تھے۔

دوسری جانب مستونگ کے علاقے دشت میں سیاہ پشت کے مقام سے نو مزدوروں کو اغوا کرلیا گیا ہے۔

دشت لیویز تھانے کے ایس ایچ او اختر محمد کے مطابق واقعہ تین روز قبل پیش آیا۔ مزدور چوکیوں کی تعمیر کا کام کررہے تھے جب نامعلوم مسلح افراد نے انہیں اغوا کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ واقعے کا مقدمہ اب تک درج نہیں کیا گیا کیونکہ متعلقہ ٹھیکیدار اور حکام نے اب تک درخواست نہیں دی۔