کیچ میں 12 مقامات سمیت 14 مختلف مقامات پر حملوں کی ذمہ داری بی ایل ایف نے قبول کرلی

84

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ سات جون کی رات بارہ بج کر دس منٹ پر بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقہ ناصر آباد میں قابض پاکستانی فورسز کی ایک پوسٹ پر راکٹ لانچر کے متعدد گولے فائر کیے جو فوجی چوکی کے اندر اپنے اہداف پر جا کر لگے جن سے دشمن کو جانی اور مالی نقصان پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ سات جون کی رات دس بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کیچ کے علاقہ مند، سورو میں قابض پاکستانی فورسز کے کیمپ کو راکٹ لانچروں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔ حملے کے بعد قابض فورسز نے سرویلنس کیمروں کے ذریعے سرمچاروں کا پیچھا کیا تاہم سرمچار بحفاظت اپنے محفوظ ٹھکانوں پر پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

ترجمان نے کہا کہ سات جون کی رات بی ایل ایف کے سرمچاروں کے مختلف دستوں نے مند میں ریک بازار اور کوہ ڈگار کے درمیان مرکزی شاہراہ پر ناکہ بندی کرکے گاڑیوں کی چیکنگ کی اور بلوچ آباد میں گشت کے دوران دشمن کی نقل و حرکت پر نظر رکھی لیکن خوفزدہ دشمن فورسز اپنے کیمپ تک محدود رہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ سات جون کی صبح سات بج کر تیس منٹ کے قریب سرمچاروں نے ڈیتھ اسکواڈ کے رکن عبداللّہ ولد سعید کو میناز، بلیدہ سے گرفتار کیا۔ وہ پہلے ہی ہماری ہٹ لسٹ پر تھا۔ وہ بلوچ تحریک آزادی اور سرمچاروں کے خلاف مختلف کارروائیوں میں دشمن فوج کی معاونت کرتا رہا ہے جبکہ حال ہی میں وہ اتحادی تنظیم کے شہید ساتھیوں سنگت جابر نصیر اور سنگت فقیر جان کی شہادت میں بھی بطور شریک جرم شامل تھا۔ اس کے ان سنگین جرائم کے باعث دیکھتے سرمچاروں نے تنظیمی فیصلے پر عملدرآمد کرتے ہوئے اسے منطقی انجام تک پہنچایا۔

ترجمان نے مزید کہا ہے کہ آٹھ جون کی صبح گیارہ بج کر تیس منٹ کے وقت بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ کلاہو میں قابض پاکستانی فورسز کی چوکی پر راکٹ لانچر کے کئی گولے فائر کیے جو اپنے اہداف پر جا کر لگے جن سے دشمن فورسز کے کچھ اہلکار زخمی ہوئے اور انھیں مالی نقصان بھی پہنچا۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ جون کی دوپہر 12:30 بجے بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ آسیہ آباد میں قابض فوج کی چوکی پر گرنیڈ لانچر سے کئی گولے فائر کیے جو اپنے اہداف پر لگے۔ اس کے ساتھ ساتھ دیگر بھاری ہتھیاروں سے بھی پوسٹ کو نشانہ بنایا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ آٹھ جون کو ایک اور کارروائی میں سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ ھیرآباد میں قابض فوج کی چوکی پر راکٹ لانچروں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، اس حملے میں سرمچاروں نے پوسٹ پر نصب نگرانی کے کیمروں کو بھی نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ آٹھ جون کو غروب آفتاب کے بعد سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ گومازی میں شہید کیپٹن جہانگیر کے گھر پر قائم قابض فوج کی چوکی پر راکٹ لانچروں سے گولے داغے جو اپنے اہداف پر لگے جس سے کچھ اہلکار زخمی ہوئے۔

ترجمان نے کہا کہ آٹھ جون کو شام چھ بجکر چالیس منٹ پر بی ایل ایف کے سرمچاروں نے تمپ کے علاقہ پل آباد، کسانو میں قائم پاکستانی فورسز کی چوکی پر متعدد راکٹ فائر کیے گئے جو کامیابی سے اپنے اہداف پر گرے جن سے دشمن کو مالی نقصان اٹھانا پڑا۔

ترجمان نے کہا کہ آٹھ جون کو سرمچاروں نے صبح سات بجے کے قریب زامران کے علاقہ کوتان میں قابض پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے دشمن کو جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔

آٹھ جون کو سرمچاروں نے دشت بیری کے مقام پر سی پیک روڈ پر ناکہ بندی کی اور وہاں موجود لیویز چیک پوسٹ پر حملہ کیا۔ تاہم چیک پوسٹ پر کسی قسم کا جنگی ساز و سامان موجود نہیں تھا۔ سرمچاروں نے لیویز اہلکاروں کو بلوچ ہونے کی بنیاد پر کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔

نو جون کو سرمچاروں نے صبح دس بج کر چالیس منٹ پر زامران کے علاقہ نرمک میں قابض پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر حملہ کر کے دشمن کو جانی اور مالی نقصان پہنچایا۔

نو جون کو صبح ایک بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جیونی کے علاقہ پانوان کے کوہ سر بازار میں جاسوسی کے لیے نصب موبائل ٹاور کی مشینری کو آگ لگا دی۔

نو جون کو سرمچاروں نے نوشکی شہر میں سٹیشن پر کھڑی گیس لے جانے والی دو گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ مذکورہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔ بلوچستان کی آزادی تک دشمن پر حملے جاری رکھیں گے۔