بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ شہید پروفیسر صبا دشتیاری کو ان کے برسی کے موقع پر زبردست خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، صبا دشتیاری کو آج کے دن شال میں بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا، ان پر حملہ محض ایک شخص پر حملہ نہیں بلکہ بلوچ قوم کی مجموعی شعور پر حملہ تھا. ان کے شہادت سے علم و زانت کا ایک سنہرے باب اختتام کو پہنچا مگر ان کے افکار کی روشنی تاحال بلوچ وطن کے کونے کونے میں پھیلی ہوئی ہے اور مسلسل بلوچ جہد کے اندھیرے رستوں کو روشنی سے منور کرتی جارہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ روز اول سے بلوچ قوم کے فکری پختگی سے خوفزدہ قوتوں کا یہ خام خیالی رہا ہے کہ شاید بلوچ دانشوروں، باشعور سیاسی کارکنوں اور یہاں کی انٹیلیجنشیا کو نشانہ بنا کر وہ بلوچ قوم کی اجتماعی شعور کو ختم کر سکتے ہیں لیکن ان کا یہ خیال ہر دور میں غلط ثابت ہوا۔ قومی تحریکوں کو طاقت کے زور پر دبانا اور ان کی بیخ کنی کرنا نا ممکن ہے اور بالخصوص ایسے تحریکوں کو جن کی بنیادیں قربانی کی درس پر رکھی ہوئی ہو۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچ طلباء و نوجوان پروفیسر صبا دشتیاری کے فکری وارث ہیں جو ان کے ادھورے مشن کو آگے لے کر بڑھ رہی ہیں. آج ان کے برسی کے موقع پر ہم یہ تجدید عہد کرتے ہیں کہ ہم تا ابد ان کے فکر و فلسفہ کو زندہ رکھنے کی کوشش کریں گے۔