پاکستانی فورسز کی حراست سے رہائی پانے والا نوجوان جاں بحق ہو گیا

145

پاکستانی فورسز کی حراست سے رہائی کے فوراً بعد ایک نوجوان جان کی بازی ہار گیا۔

اہلِ خانہ کے مطابق شاہ زیب کو دورانِ حراست بدترین جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس کے اثرات اتنے شدید تھے کہ رہائی کے بعد وہ چند ہی گھنٹوں میں دم توڑ گیا۔

شاہ زیب احمد ولد شریف احمد، سکنہ کلی قمبرانی، کوئٹہ، عیدالاضحیٰ کے چوتھے روز اپنے دو پڑوسیوں کے ہمراہ منگچر ڈیم کے قریب پکنک منانے گیا تھا۔ واپسی پر رات کے وقت ان کی موٹر سائیکل خراب ہو گئی، جس کے بعد پاکستانی فورسز نے تینوں نوجوانوں کو حراست میں لے لیا۔

لواحقین کا کہنا ہے کہ حراست کے دوران نوجوانوں پر انسانیت سوز تشدد کیا گیا۔ شاہ زیب کے جسم پر جلنے کے نشانات، ٹوٹے ہوئے بازو، اکھڑے ہوئے ناخن اور سوجا ہوا چہرہ اس اذیت کی گواہی دے رہا تھا۔

ان کے مطابق پگھلا ہوا پلاسٹک جسم پر ٹپکایا گیا، ابلتا پانی منہ میں ڈالا گیا اور خوراک کے نام پر صرف تربوز دیا جاتا رہا۔

شاہ زیب کو رہائی کے بعد فوری طور پر ایک دوست کے ہمراہ اسپتال لے جایا گیا، تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےجاں بحق ہو گیا۔

اہلِ خانہ کے مطابق شاہ زیب نے مرتے وقت کہا “کافر بھی جنگ میں انسانوں کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کرتے۔”

حراست میں لیے گئے تین نوجوانوں میں سے ایک تاحال لاپتہ ہے، جس کے بارے میں کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں، جبکہ دوسرے کی حالت بھی تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس بلوچستان میں جبری گمشدگیوں اور دورانِ حراست ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مشکے، کیچ اور گوادر سمیت مختلف علاقوں سے اب تک ایک درجن سے زائد افراد دورانِ تشدد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جس پر انسانی حقوق کے اداروں نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔