بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو بھیجے گئے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایل ایف کے انٹیلیجنس ونگ کی اطلاع پر 25 جون کی شب سرمچاروں نے گوادر میں ریاستی انٹیلیجنس نیٹ ورک ملٹری انٹیلیجنس کی ایک خفیہ آپریشنل سیل کے داخلی دروازے پر بم نصب کیا۔
ترجمان کے مطابق رات دس بجے کے قریب جب انٹیلیجنس اہلکار اپنے اسٹنگ ہاؤس میں داخل ہورہے تھے تو داخلی پوائنٹ پر نصب دھماکہ خیز مواد پھٹ گیا جس کے نتیجے میں ملٹری انٹیلیجنس کا ایک اہلکار موقع پر ہی ہلاک جبکہ دو شدید زخمی ہوئے۔
میجر گہرام بلوچ کے مطابق مذکورہ نیٹ ورک ماضی میں ایک ریٹائرڈ انٹیلیجنس افسر عباس کی نگرانی میں سرگرم تھا جو اب اس کے بھائی یعقوب کی قیادت میں گوادر میں مختلف مقامات پر کونسلمنٹ پوسٹس اور کوور آپریشنز کے ذریعے فعال ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ 25 جون کو شام چار بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے جھاؤ کے علاقہ ملائی گزی میں قائم پاکستانی فورسز کے چیک پوسٹ پر حملہ کردیا، حملے کے وقت پہلے اسنائپر ٹیم نے نشانہ بناکر ایک اہلکار کو ہلاک کیا پھر سرمچاروں کے دوسرے دستے نے دشمن فورسز کے خلاف راکٹ لانچروں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا جو آدھے گھنٹے تک جاری رہا۔
انہوں نے کہا سرمچار کاروائی کے بعد باحفاظت نکل کر اپنے ٹھکانوں پر پہنچ گئے جبکہ دشمن فورسز نے حسب روایت عام سول آبادی پر متعدد مارٹر گولے داغے اور فائرنگ کی۔
بی ایل ایف ترجمان کے مطابق اسی روز سرمچاروں نے کیچ کے علاقوں شاپک اور سامی میں دشمن پر بیک وقت دو مختلف ٹیکٹیکل ریڈ کیے، رات آٹھ بجے، شاپک میں کوہ بارگ کی اونچائی پر قائم فوجی چیک پوسٹ پر راکٹ پروپیلڈ گرینیڈز اور آٹومیٹک ہتھیاروں سے بھرپور حملہ کیا۔
دوسری کارروائی سامی میں کوہ قلات پر تعینات فوجی چوکی کے خلاف کی گئی جہاں قریبی رینج انٹری آپریشن کے تحت سرمچاروں نے دشمن پر اچانک حملہ کر کے انھیں نشانہ بنایا۔
میجر گہرام بلوچ نے کہا ان دونوں کاروائیوں کے نتیجے میں مجموعی طور پر دو سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے جبکہ بی ایل ایف کے جنگجو کسی نقصان کے بغیر واپس ایگزٹ روٹس کے ذریعے اپنے محفوظ ٹھکانوں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا بلوچستان لبریشن فرنٹ ان کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کو دہراتی ہے کہ آزاد بلوچستان کے حصول تک قابض فوج کو نشانہ بنایا جاتا رہے گا۔