پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ سلمان بلوچ کی بہن سعدیہ بلوچ نے اپنے بھائی کے مقدمے کے حوالے سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس امان اللہ یاسین زئی کی جانب سے کیس کو جس بے حسی سے خارج کیا گیا، وہ نہ صرف آئین کے آرٹیکل 9 اور 10-A کی صریح خلاف ورزی ہے، بلکہ یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ انصاف کے نہیں بلکہ ریاستی جبر کے محافظ بن چکے ہیں۔
سعدیہ بلوچ نے کہا کہ لاپتہ افراد ہمارے لیے صرف فائلیں نہیں، بلکہ ہماری سانسوں کا حصہ ہیں۔ ہم روز ان کی عدم موجودگی کا کرب جھیلتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سلمان بلوچ کو 13 نومبر 2022 کو کوئٹہ سے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا، اور آج تک ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
انہوں نے ریاستی اداروں اور عدلیہ سے سوال کیا کہ اگر آئین میں دیے گئے بنیادی انسانی حقوق ہی فراہم نہ کیے جائیں تو عام شہری کہاں جائے؟
آخر میں سعدیہ بلوچ نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی کہ وہ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کا ساتھ دیں اور اس جدوجہد میں ان کی آواز بنیں۔