جلاء وطن بلوچ رہنما مہران مری نے حالیہ ایک انٹرویو میں بلوچ آزادی کی تحریک کو درپیش عالمی خاموشی اور خاص طور پر ہمسایہ ممالک بھارت اور افغانستان کے کردار پر تفصیل سے بات کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان نے ابتدا سے بلوچ عوام کے لیے ہمدردانہ رویہ اپنایا پناہ دی اور حتی الوسع مدد کی مگر خود افغانستان بھی پاکستان کی جارحانہ پالیسیوں کا شکار ہوچکا ہے۔
مہران مری نے الزام عائد کیا کہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور فوج نے افغانستان کو پانچواں صوبہ بنانے کی کوشش کی اور افغانستان کو اس حد تک کمزور کیا کہ اب وہ خود اپنے پیروں پر کھڑا نہیں ہو سکتا ان کے مطابق اگر افغانستان مستحکم ہوتا تو بلوچوں کو کسی اور سے مدد کی ضرورت نہ پڑتی۔
انہوں نے بھارت پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت عملی مدد کے بجائے صرف بیانات اور ٹی وی مباحثوں تک محدود ہے ان کے بقول انڈیا خوش ہے کہ اس کا پروجیکشن ہورہا ہے لیکن زمینی حقیقت یہ ہے کہ نہ کوئی مدد ہو رہی ہے نہ کوئی واضح موقف۔
انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کم از کم واضح طور پر یہ اعلان کرے کہ بلوچ تحریک کو کسی قسم کی حمایت حاصل نہیں تاکہ اس ابہام کا خاتمہ ہو۔
مہران مری نے اس بات پر زور دیا کہ بلوچ قوم اس وقت ایک شدید نسل کشی کا سامنا کر رہی ہے اور عالمی خاموشی تشویشناک ہے، ان کے مطابق اگر بھارت واقعی بلوچوں کی حمایت کرتا ہے تو اسے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی اداروں میں بلوچ مسئلے کو اٹھانا چاہیے اور کی زیادتیوں کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا ہم خوشی سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ دنیا ہماری مدد کر رہی ہے جب حقیقت میں ہمیں کوئی عملی حمایت نہیں مل رہی یہ وقت ہے کہ دنیا بلوچوں کا مقدمہ سنجیدگی سے سنے اور ان کی جدوجہد کو تسلیم کرے۔