حب سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پولیس اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے لاسی روڈ پر واقع مسلم اسکول کے امتحانی مرکز پر چھاپہ مارا اور بلوچ یکجہتی کمیٹی سے تعلق رکھنے والی طالبہ اور سماجی کارکن ماہ زیب بلوچ کو گرفتار کرنے کی کوشش کی۔
عینی شاہدین کے مطابق پولیس اور سادہ کپڑوں میں موجود اہلکاروں نے امتحانی مرکز کا محاصرہ کیا اور ماہ زیب بلوچ کو حراست میں لینے کی کوشش کی، تاہم وہ دیگر طالبات اور اساتذہ کی مدد سے وہاں سے روانہ ہو چکی تھیں۔
امتحانی مرکز کی انتظامیہ کو پولیس کی جانب سے اطلاع دی گئی کہ ماہ زیب بلوچ کے خلاف دفعہ 3 ایم پی او (مینٹیننس آف پبلک آرڈر) کے تحت مقدمہ درج ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے کارروائی کی جا رہی ہے۔
واضح رہے کہ ماہ زیب بلوچ جبری لاپتہ بلوچ سیاسی کارکن راشد حسین کی بھتیجی ہیں، اور وہ ان کی بازیابی سمیت بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف کراچی اور حب میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہروں میں سرگرم رہی ہیں۔ انہیں اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ماہ زیب بلوچ کے مطابق حکام نے انھیں ان گرفتاریوں کے دوران دھمکایا ہے کہ اگر وہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پلیٹ فارم سے متحرک دکھائی دیئے تو انھیں نشانہ بنایا جائیگا اور اس امر میں مجھے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نوٹس بھی بھیجا گیا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایک تو میں 18 سال کی نہیں اور نا ہی میں نے کبھی ٹیکس ریونیو میں رجسٹر کرائی اور نا ہی میرے پاس قابل ٹیکس جائیداد ہے، تاہم یہ تمام حرکت کرکے وہ میری سم کارڈز بند کرنے اور نکل و حرکت محدود کرنے کے ساتھ ساتھ مجھے خوفزدہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ ہمارا مطالبہ ریاستی آئین کے تحت ہے پرامن احتجاج ہمارا حق ہے اور اپنی جبری لاپتہ پیاروں کی بازیابی کے لئے ہم اپنا احتجاج کا حق استعمال کررہے ہیں۔